جے این یو تشدد معاملہ پر وائس چانسلر سانتی سری کا بیان آیا سامنے

رام نومی کے دن جے این یو میں گوشت کھانے کو لے کر تنازعہ ہوا تھا، طلبا کا ایک گروپ ہاسٹل کے مینو میں نان ویج کھانا پیش کیے جانے کے حق میں تھا، دوسرا گروپ چاہتا تھا کہ رام نومی پر صرف سبزی پیش کی جائے۔

وائس چانسلر سانتی سری
وائس چانسلر سانتی سری
user

قومی آوازبیورو

جے این یو کے کاویری ہاسٹل میں اتوار کو طلبا کے دو گروپوں کے درمیان کہا سنی کے بعد تلخ نوک جھونک اور مار پیٹ ہوئی تھی۔ تشدد کے اس واقعہ میں جے این یو کے 15 طلبا زخمی ہوئے ہیں۔ ابتدائی جانچ کے بعد یونیورسٹی کی وائس چانسلر سانتی سری دھولی پڑی پنڈت کا کہنا ہے کہ تشدد کرنے والے لوگ یونیورسٹی کے باہر کے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ باہر سے آئے لوگوں نے یونیورسٹی میں تشدد کیا۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں رام نومی کے دن ویج اور نان ویج کھانے کو لے کر تنازعہ ہوا تھا۔ طلبا کا ایک گروپ ہاسٹل کے مینو میں نان ویج کھانا پیش کیے جانے کے حق میں تھا۔ دوسرا گروپ چاہتا تھا کہ رام نومی کے موقع پر صرف ویج کھانا ہی پروسا جائے۔ دونوں گروپوں کے درمیان تنازعہ بڑھنے کے بعد تشدد کا واقعہ دیکھنے کو ملا تھا۔ تشدد کی واردات میں باہری لوگوں کا کردار بھی پایا گیا ہے۔ جے این یو کی وائس چانسلر سانتی سری دھولی پڑی پنڈت نے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے سبھی طلبا اپنی پسند کا کھانا کھا سکتے ہیں۔ کسی بھی طرح کے کھانے پر پابندی نہیں ہے۔


وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ طلبا کو کھانے، پہننے اور اظہارِ رائے کی پوری آزادی ہے لیکن تشدد کے واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے وائس چانسلر نے بتایا کہ احاطہ میں کسی بھی طرح کا تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے طلبا سے امن اور خیر سگالی بنائے رکھنے کی اپیل کی۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں 95 فیصد سے زیادہ طلبا پرامن طریقے سے رہ رہے ہیں۔ فیکلٹی بھی سپورٹ کرتے ہیں۔ وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ جے این یو کی رینکنگ ملک میں سب سے بہترین ہے۔ ملک کا کوئی بھی دیگر یونیورسٹی جے این یو جیسی رینکنگ حاصل نہیں کر سکا ہے۔

حالانکہ وائس چانسلر نے بتایا کہ تشدد کو آگے نہیں پھیلنے دیا۔ اتوار کے بعد سے اب تک یونیورسٹی میں پوری طرح امن ہے۔ وائس چانسلر کے مطابق سبھی گروپ اور طلبا کے سبھی گروپوں کو یہ سمجھا دیا گیا ہے کہ تشدد کسی چیز کا حل نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طلبا کو یہ بات سمجھ میں بھی آئی ہے۔


جواہر لال نہرو یونیورسٹی انتظامیہ نے اس تشدد کے بعد طلبا کو متنبہ کیا ہے کہ وہ احاطہ میں امن اور خیر سگالی کو بگاڑنے والے کسی بھی واقعہ میں شامل نہ ہو۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر طلبا اس طرح کے عمل میں ملوث پائے جاتے ہیں تو یونیورسٹی کے ضابطوں کے مطابق ڈسپلنری کارروائی کے لیے جواب دہ ہوں گے۔

جے این یو کی وائس چانسلر نے کہا ہے کہ کسی بھی ٹکراؤ سے بچنے کے لیے وارڈن فوراً قدم اٹھائیں۔ سیکورٹی اہلکاروں کو بھی اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے محتاط رہنے اور جے این یو انتظامیہ کو فوراً رپورٹ سونپنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہوئے تشدد کے واقعہ پر مرکزی وزارت تعلیم نے بھی رپورٹ طلب کی ہے۔ مرکزی وزارت تعلیم نے جے این یو سے کہا ہے کہ وہ معاملے کی پوری رپورٹ بنا کر وزارت کو سونپے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔