مغربی بنگال حکومت کو ہائی کورٹ سے بڑا جھٹکا، اسکول سروس کمیشن پینل کے ٹیچرس بھرتی کا فیصلہ منسوخ

اس معاملے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام ہے جس کے تحت سابق وزیر تعلیم پارتھ چٹرجی اور ترنمول کے کئی لیڈران کے ساتھ ریاستی محکمہ تعلیم کے کئی عہدیدار سلاخوں کے پیچھے جا چکے ہیں۔

کلکتہ ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس
کلکتہ ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال کے متنازعہ اور بے ضابطگیوں کے الزامات والے اساتذہ بھرتی معاملے پر کلکتہ ہائی کورٹ نے اہم فیصلہ دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن پینل کے ذریعہ اسکول ٹیچر کی بھرتی کو منسوخ کر دیا ہے۔ اس فیصلے سے 24 ہزار اساتذہ متاثر ہوں گے۔ الزام ہے کہ اس بھرتی میں 5 سے 15 لاکھ روپے رشوت لیے گئے تھے۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کومغربی بنگال حکومت کے لیے ایک بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ اس معاملے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام ہے جس کے تحت سابق وزیر تعلیم پارتھ چٹرجی اور ترنمول کے کئی لیڈران کے ساتھ ریاستی محکمہ تعلیم کے کئی عہدیدار سلاخوں کے پیچھے جا چکے ہیں۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ای ڈی اور سی بی آئی دونوں مبینہ بے ضابطگیوں کی جانچ کر رہی ہیں۔ 2014 میں مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن (SSC) نے مغربی بنگال کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی بھرتی کی تھی۔ بھرتی کا یہ عمل 2016 میں شروع ہوا تھا۔ اس وقت پارتھ چٹرجی وزیر تعلیم تھے۔


ٹیچر بھرتی کے اس معاملے میں بے ضابطگیوں کی کئی شکایات کلکتہ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جن امیدواروں کے نمبر کم تھے انہیں میرٹ لسٹ میں زیادہ نمبر دیا گیا۔ جبکہ کچھ ایسی شکایات بھی سامنے آئیں جن میں کہا گیا کہ میرٹ لسٹ میں نام نہ ہونے کے باوجود کچھ امیدواروں کو نوکریاں دی گئیں۔ اس کے علاوہ  کچھ ایسے امیدواروں کو بھی نوکریاں دی گئیں جنہوں نے ٹی ای ٹی کا امتحان بھی پاس نہیں کیا تھا۔ جبکہ ریاست میں اساتذہ کی بھرتی کے لیے TET کا امتحان پاس کرنا لازمی ہے۔

ان تمام درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد ای ڈی نے اساتذہ کی بھرتی اور عملے کی بھرتی کے معاملے میں منی ٹریل کی جانچ شروع کی تھی۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ای ڈی اور سی بی آئی دونوں ایجنسیاں اساتذہ کی بھرتی میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔