’اسکل انڈیا‘ کا پیسہ بی جے پی کے دلالوں نے ہضم کر لیا: کانگریس

کانگریس ترجمان ابھشیک منو سنگھوی کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے ہر منصوبے اور اعلانات کی طرح ہی ’اسکل انڈیا مشن‘ بھی ایک بڑے گھوٹالے کی شکل میں سامنے آیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

’’اسکل انڈیا کا نکلا دَم، بی جے پی کے بچولیوں نے کیا پیسہ ہضم‘‘، مرکزی حکومت کے ’اسکل انڈیا‘ یا ’کُشل بھارت‘ کے نعرے پر کانگریس نے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کا ’اسکل انڈیا‘ نعرہ دراصل ’اسکَیم وِتھ انڈیا‘ بن گیا ہے۔

کانگریس نے جمعہ کے روز دہلی میں پریس کانفرنس کیا جس میں کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 18 اگست 2018 کو دعویٰ کیا تھا کہ دہلی سے ایک روپیہ نکلتا ہے تو پورا 100 پیسہ غریبوں تک پہنچتا ہے۔ لیکن اس دعوے کے ایک مہینے کے اندر ہی میڈیا کی تحقیق اور پارلیمنٹ میں مرکزی وزراء کے ذریعہ دیے گئے جوابات سے یہ دعویٰ کھوکھلا ثابت ہو گیا ہے۔

کانگریس ترجمان ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نے دھوم دھام کے ساتھ 15 جولائی 2015 کو اسکل انڈیا کا اعلان کیا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ 2022 تک 40 کروڑ لوگوں کو تربیت یافتہ کیا جائے گا۔‘‘ ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ پی ایم نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ صرف لوگوں کی جیب میں پیسہ ڈالنے کے لیے نہیں بلکہ غریبوں میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے شروع کیا گیا منصوبہ ہے، لیکن یہ جھوٹ ثابت ہوا۔

ابھشیک منو سنگھوی کے مطابق تحقیق کے دوران منصوبے کی حقیقت سب کے سامنے آ گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت کے ہر منصوبے اور اولانات کی طرح ہی اسکل انڈیا مشن بھی ایک بڑے گھوٹالے کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ اس منصوبہ کے پس پشت بی جے پی سے جڑے بچولیے، دلال اور مافیہ پیسہ بنا رہے ہیں۔ سنگھوی نے فرضی ناموں سے کروڑوں کا گھوٹالہ کیے جانے کی بات بھی کہی۔

کانگریس ترجمان نے ’انڈیا ٹوڈے ٹی وی‘ کے ذریعہ کی گئی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزارت برائے کپڑا کی ’انٹگریٹیڈ اسکل ڈیولپمنٹ اسکیم‘ کے تحت تمام فرضی لوگوں کے نام پر فرضی واڑا کیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ اس منصوبہ کے تحت پارٹنر ایجنسی کو حکومت کی طرف سے ہر تربیت حاصل کرنے والے کے اوپر 10000 روپے خرچ کرنے کی اجازت ہے۔ اس رقم کا 75 فیصد سبسیڈی کی شکل میں حکومت ایجنسی کو دیتی ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ اس منصوبہ سے ملحق پارٹنر ایجنسی زیادہ تر بی جے پی سے جڑے لوگوں کے پاس ہے۔

کانگریس نے الزام عائد کیا کہ بچولیے اور دلال اسکل انڈیا کے نام پر معصوم لوگوں کا آدھار نمبر اور دوسری جانکاریاں لے لیتے ہیں اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ سنگھوی نے اس سلسلے میں کہا کہ اسمرتی ایرانی ملک کی کپڑا وزیر ہیں اور یہ منصوبہ انہی کی وزارت سے تعلق رکھتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اتر پردیش کے ایک سماجی کارکن کے ذریعہ داخل آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری میں سامنے آیا ہے کہ دلال اور بچولیے تمام گاؤوں میں اسکل ڈیولپمنٹ کے نام پر لوگوں کا آدھار کارڈ جمع کر رہے ہیں۔ اس کے بعد یہ بچولیے ان آدھار کارڈ اور جانکاری کو سرکاری منصوبوں کی ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کر کے پیسے بناتے ہیں۔ سنگھوی نے مزید کہا کہ ’’ہر معاملے پر بیان دینے والی اسمرتی ایرانی آخر اس ایشو پر خاموش کیوں ہیں، جب کہ ان کی ہی وزارت میں بدعنوانی ہو رہی ہے؟‘‘

دراصل انڈیا ٹوڈے ٹی وی نے وزارت کپڑا کی ویب سائٹ پر دستیاب استفادہ کرنے والوں کی فہرست کی اصلیت جاننے کے لیے ان گاؤوں کا دورہ کیا جہاں کے لوگوں کا اس ویب سائٹ میں نام و پتہ لکھا تھا۔ چینل نے جب گاؤں پہنچ کر استفادہ کرنے والوں سے تفصیل طلب کی اور پوچھا کہ کیا انھوں نے کوئی تربیت حاصل کی ہے، اور کیا انھیں کوئی ملازمت یا روزگار حاصل ہوا ہے، تو جواب حیران کرنے والا تھا۔ کپڑا وزارت کی ویب سائٹ پر جن لوگوں کے نام ڈالے گئے تھے ان کا کہنا تھا کہ انھیں نہ تو کوئی تربیت دی گئی اور نہ ہی کوئی روزگار حاصل ہوا۔

چینل نے اپنی رپورٹ میں ایسے ہی ایک شخص تارا چند سے بات کی۔ رپورٹ کے مطابق کپڑا وزارت کی انٹگریٹیڈ اسکل ڈیولپمنٹ اسکیم کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ تارا چندر نے سونی پت واقع ماڈرن ایجوکیشن سوسائٹی میں سلائی کا ہنر سیکھا۔ اس کے لیے تارا چندر کو 13 ستمبر کو باقاعدہ سرٹیفکیٹ بھی جاری ہوا جس کا نامبر 17210867803 ہے۔ لیکن تارا چندر کا کہنا ہے کہ ’’میں نے سلائی کا کشیدہ کاری کی کبھی کوئی ٹریننگ نہیں لی۔ میں نے راج مستری کے کام کے لیے سات دن کے ورکشاپ میں حصہ لیا تھا، لیکن کبھی باندا ٹریننگ سنٹر نہیں گیا۔ میں کپڑا سلنا نہیں جانتا۔‘‘

رپورٹ کے مطابق تارا چندر تنہا ایسے شخص نہیں ہیں جنھیں اسکل ڈیولپمنٹ منصوبہ کے نام پر ٹھگا گیا ہے۔ دیہاڑی مزدور کے ناطے پسینہ بہانے والا راکیش بھی کاغذ پر سرٹیفائیڈ درزی ہے۔ راکیش کو بھی اسی ماڈرن ایجوکیشن سوسائٹی میں تربیت حاصل کرنے والا بتایا گیا ہے اور اس کا نمبر 1507398 ہے۔ وزارت برائے کپڑا کی ویب سائٹ کے مطابق راکیش کو 5 فروری کو 6500 روپیہ ماہانہ بھتہ پر تقرر کیا گیا۔ لیکن راکیش کا کہنا ہے کہ ’’میں گزارے کے لیے مزدوری کرتا ہوں۔ کوئی اور میرے نام کا استعمال کر پیسے بنا رہا ہے۔‘‘

انڈیا ٹوڈے نے ایک خاتون انیتا دیوی سے بھی بات کی۔ انیتا دیوی بھی اپنی ٹریننگ کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتیں۔ 23 ستمبر 2017 کو جاری کیے گئے سرٹیفکیٹ نمبر 17210867810 کے بارے میں بھی انیتا دیوی کو کوئی جانکاری نہیں ہے۔ انیتا دیوی نے انڈیا ٹوڈے کو بتایا کہ ’’وہ ہماری ساری جانکاری لے گئے۔ لیکن کسی نے بھی ہمیں نہیں بتایا کہ کہاں اور کب ٹریننگ کرائی جانی ہے۔‘‘

کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ اس پورے معاملے کی جانکاری وزیر اعظم کو بھی ہے، اسی لیے شاید انھوں نے پچھلے اسکل ڈیولپمنٹ وزیر کو وزارت سے ہٹایا بھی تھا۔ کانگریس لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ حکومت کے ذریعہ تقرر شاردا پرساد کمیٹی نے بھی اس معاملے میں مودی حکومت کی تنقید کی تھی۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسکل ڈیولپمنٹ کے شعبہ میں صرف 14-2013 میں ہی ٹارگیٹ حاصل ہوا ہے، جب کہ مودی حکومت کے ذریعہ طے کیے گئے ٹارگیٹ کبھی حاصل ہی نہیں کیے جا سکتے۔

کانگریس نے اس معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ آخر اس کے لیے ذمہ دار کون ہے؟ ساتھ ہی کانگریس نے یہ سوال بھی کیا ہے کہ اس منصوبہ کے تحت جو لوٹ ہوئی اس کی وصولی کس سے کی جائے گی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔