پروفیسر وارشنے کے ساتھ گفتگو میں راہل گاندھی نے کیا بڑا انکشاف!

براؤن یونیورسٹی کے پروفیسر آشوتوش وارشنے کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران راہل گاندھی نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں بی جے پی اراکین پارلیمنٹ انھیں بتاتے ہیں کہ وہ کھل کر اپنی بات نہیں رکھ سکتے۔

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب
user

تنویر

’’پارلیمنٹ میں بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ مجھے بتاتے ہیں کہ وہ ’اوپن ڈسکشن‘ (کھل کر بات چیت) نہیں کر سکتے۔ بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ مجھ سے کہتے ہیں کہ انھیں پہلے سے بتا دیا جاتا ہے کہ کیا بولنا ہے۔‘‘ یہ انکشاف کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور سابق صدر راہل گاندھی نے منگل کے روز براؤن یونیورسٹی کے پروفیسر آشوتوش وارشنے سے خصوصی گفتگو کے دوران کیا۔ اس آن لائن گفتگو کے دوران راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت کو زبردست طریقے سے تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کی پالیسیوں پر بھی ناراضگی ظاہر کی۔

راہل گاندھی نے بات چیت کے دوران عدلیہ اور میڈیا جیسے اداروں کو کمزور کرنے کا الزام بھی عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس کے بغیر کچھ امید کرنا خواب ہوگا۔ پارلیمنٹ میں میرا مائک بند کر دیا جاتا ہے، ٹی وی پر نہیں دکھایا جاتا۔‘‘ غیر ملکی ادارہ کی طرف سے ہندوستان کو الیکٹرول آٹوکریسی کہے جانے کو لے کر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ہمیں ان کی مہر نہیں چاہیے، لیکن بات درست ہے۔ حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔‘‘


پروفیسر آشوتوش وارشنے کے ساتھ تبادلہ خیال کے دوران راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ جدید تکنیک سے اگر آپ وہاٹس ایپ، فیس بک کنٹرول کرتے ہیں تو ووٹ کنٹرول کرنے کی ضرورت نہیں ہے، آپ ویسے ہی سوچ کو کنٹرول کر لیتے ہیں۔ ہندوستان میں فیس بک کی چیف کا تعلق بی جے پی سے ہے، اور کانگریس کی ایک لڑکی فیس بک میں گئی تو اس کی چھٹی کر دی گئی۔

جب راہل گاندھی سے پروفیسر وارشنے یہ سوال کیا کہ 2018 کے آخر میں راجستھان، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش میں اکثریت ملنے کے بعد بھی لوک سبھا میں کانگریس کی کارکردگی اچھی کیوں نہیں رہی؟ تو کانگریس لیڈر نے جواب دیا کہ ’’مجھے سمجھ نہیں آتا کہ چھتیس گڑھ اسمبلی انتخاب میں دو تہائی اکثریت کے بعد لوک سبھا انتخاب میں صرف دو سیٹیں کیسے آئیں، راجستھان میں اکثریت کے بعد صفر سیٹ کیسے آئی۔ دراصل شمالی ہندوستان میں زبردست پولرائزیشن ہوا۔ بی جے پی نے خوب پیسہ بہایا، اور فیس بک تو ان کے کنٹرول میں ہے۔ میڈیا بھی وزیر اعظم کو چوبیس گھنٹے دکھاتی ہے، کسی اور لیڈر کو نہیں دکھاتی۔ یہی سب اسباب رہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔