ایمس انتظامیہ کی لاپروائی، مُسلم خاتون کا ’انتم سنسکار‘، اہل خانہ نے کی پولیس سے شکایت

فوت ہونے والی مسلم خاتون انجمن بریلی کی رہائشی تھی، اس کو 4 جولائی کو دہلی ایمس کے ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا تھا۔ ٹیسٹ رپورٹ آنے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ کورونا انفیکشن میں مبتلا ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) میں کی گئی ایک بڑی لاپروائی نے کورونا وائرس کی مار برداشت کر رہے دو خاندانوں کا دکھ دوبالا کر دیا ہے۔ ایمس کے ٹراما سینٹر میں کورونا انفیکشن کی وجہ سے فوت ہونے والی دو خواتین کی لاشوں کو غلط خاندانوں کو دے دیا گیا۔ یعنی ان دونوں خواتین میں جو خاتون مسلمان تھی اسے ہندو خاندان کو دے دیا گیا اور جو ہندو تھی اسے مسلم خاندان کے حوالے کر دیا گیا۔

فوت ہونے والی مسلم خاتون بریلی کی رہائشی تھی اور اس کا نام انجمن تھا۔ انجمن کو چار جولائی کو ایمس کے ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا تھا۔ ٹیسٹ رپورٹ آنے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ کورونا انفیکشن میں مبتلا ہیں۔ اس کے بعد 6 جولائی کو رات 11 بجے اس کا انتقال ہو گیا۔ اسپتال کی جانب سے اہل خانہ کو اطلاع دیر رات 2 بجے دی گئی۔


میڈیا رپورٹ کے مطابق اہل خانہ کو لاش تبدیل ہونے کے بارے میں اس وقت پتہ چلا جب خاتوں کے اہل خانہ ایمس کے ٹراما سینٹر سے لاش لے کر گھر پہنچے اور تدفین کی تیاری کرنے لگے۔ آخری دیدار کے لئے اہل خانہ نے جب مرحومہ کا چہرہ دیکھا تو ان کے ہوش اڑ گئے، کیونکہ اسپتال نے انہیں کسی دوسری خاتون کی لاش دے دی۔

اہل خانہ نے اس کی اطلاع ایمس ٹراما سینٹر کو دی۔ اسپتال انتظامیہ نے جانچ کرنے کے بعد بتایا کہ مسلم خاتون کی لاش کو کسی ہندو خاندان کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ مسلم خاندان کو یہ جان کر اس وقت شدید جھٹکا لگا کہ ہندو خاندان نے انجمن کی لاش کو چتا پر رکھ کر نذر آتش کر دیا تھا۔ اتنی بڑی لاپروائی کی شکایت مسلم خاندان کی طرف سے دہلی پولیس میں کی گئی ہے جبکہ ایمس انتظامیہ نے اسے غلطی مانتے ہوئے محض سسٹم کو درست کرنے کی بات کہی ہے۔


انجمن کے بھائی شریف خان کا کہنا ہے کہ ’’انجمن کے خاندان پر اس وقت دکھوں کا پہاڑ ٹوٹ گیا ہے۔ چھ مہینے پہلے ہی ان کے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا اور انہوں نے اپنے پیچھے تین چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑے ہیں۔ اسپتال کی لاپروائی کی وجہ سے معصوم بچوں کو آخری وقت اپنی امی کا چہرہ دیکھنا بھی نصیب نہیں ہوا۔ معصوموں کی آنکھوں میں جو آنسو ہیں اس کے لئے ایمس انتظامیہ ذمہ دار ہے۔‘‘

اس لاپروائی کے حوالہ سے اہل خانہ کا الزام ہے کہ جب انہوں نے ایمس انتظامیہ سے بات کرنی چاہی تو وہاں موجود سیکورٹی گارڈ اور باؤنسر نے نہیں دھمکایا۔ ایسے میں انہوں نے پولیس چوکی میں اپنی شکایت درج کرائی۔ ادھر جب ایمس انتظامیہ سے میڈیا نے بات کی تو انہوں نے وضاحت پیش کی اور اسے محض سسٹم کی غلطی مان کر اس میں سدھار کرنے کو کہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 Jul 2020, 5:40 PM