’میں نے مہینوں پہلے معیشت کی تباہی کے اشارے دیئے تھے لیکن بی جے پی اور میڈیا نے مذاق اڑایا‘

راہل گاندھی نے کہا کہ معاشی سونامی کے لئے انہوں نے مہینوں پہلے حکومت کو آگاہ کر دیا تھا لیکن ان کے انتباہ پر بی جے پی اور میڈیا کے ایک حلقہ کی جانب سے انہیں نشانہ بنایا اور ان کا مذاق بھی اڑایا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک میں جاری کورونا بحران سے ایک طرف جہاں غریب بری طرح متاثر ہیں وہیں معیشت کا بھی برا حال ہے۔ ملک کی معیشت کی حالت بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے اور حکومت کا کوئی اقدام کارگر ثابت نہیں ہو رہا ہے۔ کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بھی ہندوستانی معیشت کی بدحالی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ معاشی سونامی کے لئے انہوں نے مہینوں پہلے حکومت کو آگاہ کر دیا تھا لیکن ان کے انتباہ پر بی جے پی اور میڈیا کے ایک حلقہ کی جانب سے انہیں نشانہ بنایا گیا اور ان کا مذاق بھی اڑایا گیا۔


راہل گاندھی نے اپنے ٹوءٹ میں لکھا ’’چھوٹی اور درمیانی صنعتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ بڑی کمپنیاں سنگین تناؤ کی صورت حال میں ہیں۔ بینکوں کا بحران جاری ہے۔ میں نے مہینوں پہلے ہی کہہ دیا تھا لیکن بی جے پی اور میڈیا نے میرا مذابق اڑایا۔‘‘ راہل گاندھی کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ہندوستانی معیشت تیزی سے زوال پذیر ہے اور ملک کا مالیاتی خسارہ بڑھ کر 3.5 فیصد ہو گیا ہے۔

اس سے قبل راہل گاندھی نے رواں مالی سال میں معیشت کے زوال کے امکانات کے پسِ منظر میں منگل کے روز ہی دعوی کیا تھا کہ حکومت کی مالیاتی بدانتظامی لاکھوں خاندانوں کو برباد کر دینے والی ہے، جس کا اعتراف بھی نہیں کیا جائے گا۔ راہل گاندھی نے ملک کی مالیاتی شرح ترقی کی گراوٹ کی پیشن گوئی سے متعلق خبریں شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے لکھا تھا ’’ہندوستان کی مالیاتی بدنتظام ایک سانحہ ہے جو لاکھوں خاندانوں کو برباد کر دینے والا ہے۔ اسے خاموشی اختیار کر قبول نہیں کیا جائے گا۔‘‘


غورطلب ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایس) کی جون میں جاری رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی شرح ترقی صفر سے کم 4.5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ اپریل 2020 میں جاری آئی ایم ایف کے اندازے کے مقابلہ 6.4 فیصد کم ہے۔ خیال رہے کہ راہل گاندھی گزشتہ کئی مہینوں سے گرتی ہوئی معیشت کے حوالہ سے مودی حکومت پر حملہ آور ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔