دہلی ایمس کا بڑا فیصلہ، نقدی کا استعمال جلد ہو جائے گا بند، سبھی پیمنٹ کے لیے اسمارٹ کارڈ کا ہوگا استعمال

ایمس ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم شرینواس کی طرف سے جاری حکم کے مطابق ایمس میں علاج کے لیے سبھی مریضوں کو اسمارٹ کارڈ ملے گا، یہ انتظام 31 مارچ سے نافذ ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>ایمس دہلی / تصویر قومی آواز / ویپن</p></div>

ایمس دہلی / تصویر قومی آواز / ویپن

user

قومی آوازبیورو

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) دہلی نے فیصلہ کیا ہے کہ اب وہاں علاج کے لیے نقدی کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اس کے لیے مریضوں کو نئی سہولت فراہم کی جائے گی۔ دراصل فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایمس میں علاج کرانے والے سبھی مریضوں کو اسمارٹ کارڈ دیا جائے گا۔ کارڈ ملنے کے بعد ایمس میں کسی بھی ڈپارٹمنٹ میں رقم ادائیگی کے لیے نقد نہیں لیا جائے گا۔ اس سلسلے میں ایمس ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم شرینواس کی طرف سے ایک حکم بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ ایمس میں یہ انتظام 31 مارچ سے نافذ ہو جائے گا۔ اس کے بعد کسی بھی مریض کو جانچ، داخل ہونے یا پھر کسی بھی طرح کی سرجری کے لیے نقدی جمع نہیں کرنا ہوگا۔ سبھی طرح کی ادائیگی صرف اسمارٹ کارڈ سے ہی ہوگی۔

بتایا جا رہا ہے کہ مریضوں کو اس اسمارٹ کارڈ کو رچارج کرنے کی سہولت بھی ایمس میں ہی ملے گی۔ ایمس میں ہی الگ الگ مقامات پر ٹاپ اَپ سنٹر کھولے جائیں گے۔ یہاں لوگ نقدی یا آن لائن ادائیگی سے اسمارٹ کارڈ لے سکتے ہیں اور اسے رچارج بھی کرا سکیں گے۔ اسمارٹ کارڈ کو کیفیٹیریا سمیت دیگر مقامات پر ناشتہ یا کھانے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا۔ ایمس احاطہ میں موجود مریضوں کو ملنے والی کسی بھی سروس کا استعمال کرنے کے لیے اس کارڈ سے ہی ادائیگی کرنی ہوگی۔


ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایمس ایڈمنسٹریشن نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کے تعاون سے مریضوں اور ان کے تیمارداروں کے لیے اسمارٹ کارڈ سروس شروع کرے گا۔ اسے ای-اسپتال کی بلنگ سروس سے بھی جوڑ دیا جائے گا۔ اس سے مریض اپنا بل بھی کارڈ کی مدد سے ادا کر سکیں گے۔ اس سے طویل قطاروں میں لگنے کی پریشانی بھی دور ہو جائے گی۔ ایمس ڈائریکٹر کی طرف سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ یہ سروس شروع ہونے کے بعد کوئی نقد ادائیگی قبول نہیں کیا جائے گا۔ اسمارٹ کارڈ ایمس کی سبھی او پی ڈی، اسپتال اور سنٹرس کے اندر 24 گھنٹے کام کرے گا۔ اسمارٹ کارڈ کی سہولت شروع ہونے سے مریضوں کو کئی طرح سے فائدہ پہنچے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔