مدھیہ پردیش میں ای وی ایم پر اٹھے سوال، دگوجئے سنگھ نے ڈیمو نمائش کرتے ہوئے گڑبڑی کا الزام عائد کیا

دگوجئے سنگھ نے کہا کہ پورے انتخابی عمل کا مالک نہ ووٹرس ہے نہ افسر یا ملازم، اس کا مالک سافٹ ویئر بنانے والا ہے، 140 کروڑ کے ملک میں کیا ایسے لوگوں کے ہاتھ یہ سب طے کرنے کا حق دے دیں؟

<div class="paragraphs"><p>دگوجئے سنگھ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

دگوجئے سنگھ، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخاب کے بعد اور لوک سبھا انتخاب سے قبل ای وی ایم کو لے کر سیاسی جنگ شروع ہو گئی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا رکن دگوجئے سنگھ نے ای وی ایم کی ڈیمو نمائش کر گڑبڑی کا الزام عائد کیا ہے۔ دوسری طرف بی جے پی کے ریاستی صدر وشنو دَت شرما نے کہا کہ کانگریس اپنی ناکامی کو چھپانے کے ساتھ دگوجئے سنگھ اپنی اہمیت برقرار رکھنے کے لیے ای وی ایم کی بات چھیڑ رہے ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ دگوجئے سنگھ نے بدھ کے روز بھوپال میں ای وی ایم کا صحافیوں کے درمیان براہ راست ڈیمو دکھایا اور کہا کہ صرف ای وی ایم میں گنے جانے والے ووٹ ہی نہیں بلکہ وی وی پیٹ سے نکلنے والی پرچی بھی پوری طرح سے قابل بھروسہ نہیں ہے۔ اس دوران دکھایا گیا کہ بٹن کسی نشان پر دبایا جاتا ہے اور پرچی کسی اور نشان کی نکلتی ہے۔


دگوجئے سنگھ نے میڈیا کے سامنے ای وی ایم ماہر اتل پٹیل سے مکمل ووٹنگ کے عمل کا ڈیمو دکھایا۔ انھوں نے کہا کہ 140 کروڑ آبادی والے ملک میں جہاں 90 کروڑ ووٹرس ہیں، کیا ہم ایسے لوگوں کے ہاتھ میں یہ سب طے کرنے کا حق دے دیں؟ پورے انتخابی عمل کا مالک نہ ووٹرس ہے، نہ ملازم یا افسر ہیں۔ اس کا مالک سافٹ ویئر بنانے اور سافٹ ویئر ڈالنے والا ہے۔

دگوجئے سنگھ نے بتایا کہ پہلے کون سا ای وی ایم کون سے بوتھ پر جائے گا، یہ کلکٹر طے کرتے تھے۔ اب یہ رینڈمائزیشن کے نام پر الیکشن کمیشن کے سنٹرل آفس سے لوڈ ہوتا ہے۔ مشین سافٹ ویئر کی بات مانے گی، آپریٹ کرنے والے کی نہیں مانے گی۔ آج دنیا کے صرف پانچ ملک میں ای وی ایم سے ووٹنگ ہوتی ہے۔ ان میں ہندوستان، آسٹریلیا، نائجیریا، وینزوئلا اور برازیل شامل ہیں۔ آسٹریلیا میں جو سافٹ ویئر ڈالا جاتا ہے، وہ اوپن ہے، عوام کے درمیان ہے۔ لیکن ہندوستان میں انتخابی کمیشن نے اب تک سافٹ ویئر کو پبلک نہیں کیا ہے۔


دگوجئے سنگھ نے کہا کہ میں نے وزیر اعلیٰ کے دور میں ٹی این سیشن صاحب کا زمانہ دیکھا ہے۔ تب ہم انتخابی کمیشن سے ڈرتے تھے۔ آج انتخابی کمیشن غیر جانبدار نہیں ہے۔ ہم لوگ کچھ کہہ دیں تو کمیشن نوٹس دے دیتا ہے، لیکن مودی کچھ بھی بولیں، انھیں نوٹس نہیں ملتا۔ بی جے پی کا کوئی بھی لیڈر کچھ بھی متنازعہ یا قابل اعتراض بول دے تو بھی کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے بھی دگوجئے سنگھ کی حمایت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ہے– ضروری ہو گیا ہے کہ ہندوستانی جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے اور ہندوستان کے شہریوں کا ووٹنگ 100 فیصد محفوظ کرنے کے لیے ووٹنگ کے نظام میں تبدیلی کی جائے۔ ای وی ایم ہٹا کر بیلٹ پیپر سے انتخاب کرائے جائیں اور اگر ای وی ایم سے ہی انتخاب کرانے ہیں تو ووٹ کی پرچی ووٹرس کو ہاتھ میں ملنی چاہیے، جسے وہ بیلٹ باکس میں ڈالیں اور اسی پرچی کو شمار کیا جائے۔


بی جے پی کے ریاستی صدر وشنو دَت شرما نے کہا کہ کانگریس اپنی ناکامی اور شکست کا ٹھیکرا ای وی ایم پر پھوڑ رہی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کی مفاد عامہ والی پالیسیوں کے تئیں ملک میں جو لہر دکھائی دے رہی ہے، اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ لوک سبھا انتخاب میں بھی کانگریس اور اس کی ساتھی پارٹیوں کی شرمناک شکست ہونے والی ہے۔ اس لیے کانگریس لیڈر دگوجئے سنگھ نے اس شکست کے لیے بہانوں کی تلاش ابھی سے شروع کر دی ہے، کیونکہ وہ اپنی ناکارہ قیادت اور گاندھی فیملی کو شکست کے داغ سے بچانا چاہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔