کرناٹک ووٹر آئی ڈی گھوٹالے پر کانگریس کا بڑا حملہ، کہا- اس گھوٹالے میں مودی حکومت ملوث!

سرجےوالا نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت ووٹروں کا ڈیٹا چوری کرنے میں براہ راست ملوث ہے، حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی کمپنی کے بینک اکاؤنٹ سے کئی افراد کو رقم منتقل کی گئی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: کانگریس کے کرناٹک ریاستی یونٹ کے انچارج رندیپ سنگھ سرجےوالا نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت ووٹر شناختی کارڈ گھوٹالے میں ملوث ہے۔ سرجےوالا نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت ووٹروں کا ڈیٹا چوری کرنے میں براہ راست ملوث ہے۔

مرکزی حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی ایک کمپنی کے بینک اکاؤنٹ سے یہ رقم کئی لوگوں کو منتقل کی گئی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ رقم گھوٹالے کے کلیدی ملزم روی کمار کے چلم انسٹی ٹیوٹ سے منتقل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ ثبوت ہے جو اس گھوٹالے میں مرکزی حکومت کے براہ راست ملوث ہونے کو ثابت کرتا ہے۔


کانگریس لیڈر نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی کمپنی کے اکاؤنٹ سے بڑی رقم منتقل کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ مرکزی حکومت کے علاوہ وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی کی سربراہی والی ریاستی حکومت بھی ووٹر آئی ڈی گھوٹالہ میں ملوث ہے۔

سرجے والا نے کہا یہ صرف ڈیٹا چوری کا ہی معاملہ نہیں ہے بلکہ اس گھوٹالے میں رقوم کی غیر قانونی منتقلی بھی کی گئی، لہذا اس معاملہ کی جانچ کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی نگرانی میں کی جانی چاہئے۔ ریاستی کانگریس صدر ڈی کے شیوکمار نے کہا کہ گھوٹالے کے سرغنہ روی کمار سے تعلق رکھنے والی جگہوں پر کسانوں کے کھاتوں میں رقم منتقل کی گئی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کسانوں سے رقم واپس لی گئی ہے۔


کانگریس لیڈروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اقلیتی برادریوں، درج فہرست ذاتوں اور قبائل اور دیگر کے ووٹروں کے ناموں کو حذف کرنے کا پتہ لگائیں۔ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ کرناٹک میں بی جے پی حکومت نے 20 لاکھ سے زیادہ ووٹروں کے نام ووٹر لسٹ سے حذف کر دیئے ہیں۔

دوسری طرف بی جے پی نے کہا ہے کہ کانگریس ڈپلیکیٹ ووٹروں کو ختم کرنے کی فکر میں ہے، جنہیں اس نے دیگر پڑوسی ریاستوں سے بنگلورو اسمبلی حلقوں میں بسایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */