بھوپال: ’حمیدیہ اسپتال میں 4 نہیں، 14 بچوں کی موت ہوئی‘، کانگریس کا دعویٰ

کانگریس کا کہنا ہے کہ شیوراج حکومت بھلے ہی آتش زدگی واقعہ میں چار بچوں کی موت کا اعتراف کر رہی ہو، لیکن حمیدیہ اسپتال انتظامیہ کا ہی کہنا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹے میں 14 بچوں کی موت ہوئی ہے۔

کانگریس لیڈر جیتو پٹواری
کانگریس لیڈر جیتو پٹواری
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کے حمیدیہ اسپتال احاطہ میں واقع کملا نہرو چائلڈ ہاسپیٹل آتش زدگی واقعہ میں ہوئی بچوں کی موت کے اعداد و شمار نے حکومت اور اپوزیشن کو آمنے سامنے لا دیا ہے۔ حکومت آتش زدگی واقعہ سے ہوئی اموات کی تعداد چار بتا رہی ہے، جب کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس کا کہنا ہے کہ 48 گھنٹوں میں 14 بچوں کی موت ہوئی ہے۔ معلوم ہو کہ پیر کی شب حمیدیہ اسپتال احاطہ واقع کملا نہرو اسپتال میں ایس این سی یو میں آگ لگ گئی تھی۔ اس وقت وہاں 40 بچوں کا علاج چل رہا تھا۔ حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ اس حادثہ میں 36 بچوں کو محفوظ باہر نکال لیا گیا اور چار بچوں کی موت ہوئی۔

کانگریس کی طرف سے لگاتار یہ الزام لگایا جا رہا ہے کہ حکومت موت کی اصل تعداد کو سامنے نہیں لا رہی۔ کانگریس کی ایک ٹیم بدھ کو جائے حادثہ پر پہنچا۔ اس ٹیم میں شامل سابق وزیر جیتو پٹواری، پی سی شرما، ڈاکٹر وجے لکشمی سادھو اور رکن اسمبلی عارف مسعود نے پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ آتش زدگی واقعہ کے بعد 48 گھنٹے میں 14 بچوں کی موت ہوئی ہے۔ اسپتال انتظامیہ نے انھیں خود یہ اعداد و شمار دستیاب کرائے ہیں، جب کہ حکومت صرف آتشزدگی واقعہ میں چار بچوں کی موت ہونا قبول کر رہی ہے۔


پٹواری نے ریاستی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش حکومت سرکاری قتل کا سرغنہ بن گئی ہے۔ بھوپال میں اسپتال میں ہوا آتش زدگی واقعہ بچوں کا اجتماعی قتل ہے۔

دوسری طرف سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے ہائی کورٹ کے سٹنگ جج سے معاملے کی جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت بھلے ہی آتش زدگی واقعہ میں چار بچوں کی موت کی بات کہہ رہی ہو، لیکن گزشتہ 48 گھنٹے میں حمیدیہ اسپتال میں 14 بچوں کی موت ہوئی ہے۔ یہ اعداد و شمار خود اسپتال انتظامیہ نے دستیاب کرائے ہیں۔


ریاست کے وزیر صحت وشواس سارنگ کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ حادثہ کے تین گھنٹے بعد تک صرف چار بچوں کی ہی موت ہوئی تھی۔ اس کے بعد ہوئیں دیگر اموات کو اس سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ اس سے جوڑ کر دیکھیں گے تو یہ مناسب نہیں۔ جب میں حادثے کے بعد پہنچا تھا تب وارڈ، لابی وغیرہ میں تاریکی اور دھواں تھا۔ وارڈ میں 40 بچے تھے، انھیں دوسرے وارڈ میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔