بھوپال گیس سانحہ: متاثرین کو سپریم کورٹ سے جھٹکا، 7.4 ہزار کروڑ کے اضافی معاوضہ کی عرضی خارج

جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ نے کہا کہ مرکز کی درخواست قانون میں قابل قبول نہیں ہے اور اس میں کیس کے حقائق کا بھی فقدان ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو مرکز کی طرف سے 1984 کے بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کو یونین کاربائیڈ کارپوریشن (یو سی سی) کی جانشین فرموں سے 7400 کروڑ روپے کا اضافی معاوضہ دینے کی درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی میں پانچ ججوں کی بنچ نے کہا کہ مرکز کی درخواست قانون میں قابل قبول نہیں ہے اور اس میں کیس کے حقائق کا بھی فقدان ہے۔

بنچ نے کہا کہ بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کو معاوضہ دینے پر مرکز کے دعوے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ مرکز کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ معاوضے میں کمی کو پورا کرنے کی ذمہ داری یونین آف انڈیا پر تھی اور بیمہ پالیسی لینے میں ناکامی مرکز کی طرف سے سراسر غفلت تھی۔ سپریم کورٹ نے 12 جنوری کو اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔


سماعت کے دوران یو سی سی کی جانشین فرموں نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ حکومت ہند نے تصفیہ کے وقت (1989 میں) کبھی نہیں کہا کہ معاوضہ ناکافی ہے۔ فرم کے وکیل نے اس بات پر زور دیا کہ 1989 کے بعد سے روپے کی قدر میں کمی بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کے لیے معاوضے کے لیے ٹاپ اپ حاصل کرنے کی بنیاد نہیں بن سکتی۔

یو سی سی کی جانشین فرموں کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل ہریش سالوے نے بنچ کے سامنے پیش کیا کہ حکومت ہند نے 1995 سے 2011 تک اپنے حلف ناموں میں یہ تجویز کرنے کی ہر کوشش کی مخالفت کی کہ تصفیہ ناکافی ہے۔


عدالت عظمیٰ نے مرکز کی نمائندگی کرنے والے اٹارنی جنرل آر وینکٹ رامانی سے پوچھا تھا کہ حکومت نظرثانی کے بغیر کیوریٹیو پٹیشن کیسے دائر کر سکتی ہے۔ اس نے اے جی کو بتایا کہ مرکزی حکومت کو بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کو امداد فراہم کرنے سے منع نہیں کیا گیا ہے، اور وہ فلاحی ریاست کے اصول سے خود کو دور نہیں کر سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔