بھوج شالہ تنازعہ: کمال مولا مسجد-سرسوتی مندر احاطے کے اے ایس آئی سروے کا آج دوسرا دن

بھوج شالہ میں اے ایس آئی کی سروے ٹیم نے دوسرے دن بھی جانچ پڑتال کا کام جاری رکھا۔ سخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان اے ایس آئی کی ٹیم جی پی آر اور جی پی ایس ٹیکنالوجی سے جانچ کرے گی

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

بھوپال: دھار میں واقعہ بھوج شالہ میں سروے کا آج دوسرا دن ہے اور سروے ٹیم نے موقع پر پہنچ کر کمال مولا مسجد-سرسوتی مندر احاطے میں جانچ پڑتال کا کام شروع کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق آج سروے کے دوران مسلم فریق سے پیروکار عبدالصمد اور مولانا کمال الدین بھی موجود ہیں۔ سروے کے پہلے دن طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے سروکے کے وران موجود نہیں تھے۔

مسلم کمیونٹی کے ایک سرکردہ رکن عبدالصمد کا کہنا ہے کہ سروے پہلے ہی کرایا جا چکا ہے اس لیے اسے دوبارہ کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ عبدالصمد نے بھوج شالہ میں چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ میری طبیعت ناساز ہے اس لیے سروے روکا جا سکتا تھا۔ اس سے پہلے اے ایس آئی کی ایک ٹیم صبح بھوج شالہ احاطے میں پہنچی اور سائنسی طریقے سے تحقیقات شروع کر دیں۔


خیال رہے کہ دھار میں واقع بھوج شالہ کا سروے ہائی کورٹ کی اندور بنچ کی ہدایت پر کیا جا رہا ہے۔ یہ سروے دہلی اور بھوپال کے افسران کی ٹیم کر رہی ہے۔ کل نماز جمعہ کی وجہ سے دوپہر 12 بجے تک ہی سروے کیا گیا۔ اس دوران اے ایس آئی کی ٹیم نے فوٹو گرافی کی۔

سروے کے لیے سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ دھار سمیت قریبی تھانوں کے علاوہ راجدھانی بھوپال سے بھی پولیس فورس طلب کی گئی ہے اور سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ بھوج شالہ میں اے ایس پی ڈاکٹر اندراجت بالکوار، سی ایس پی، تین ڈی ایس پی، 8 تھانہ انچارج سمیت 175 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ شہر میں بلند و بالا عمارتوں پر بھی پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔ شہر کے 25 چوراہوں پر پولیس کے فکس پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔


پولیس نے بھوج شالہ میں سروے کے حوالے سے ایک خصوصی مانیٹرنگ ٹیم تشکیل دی ہے جو صرف سوشل میڈیا پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ اگر بھوج شالہ سے متعلق کوئی اشتعال انگیز پیغام آتا ہے تو پولیس متعلقہ شخص کے خلاف فوری کارروائی کرے گی۔

اے ایس آئی سروے میں جی پی آر اور جی پی ایس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ سروے ٹیم میں 5 ماہرین بھی شامل ہیں۔ جی پی آر (گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار) ٹیکنالوجی زمین کے اندر چھپی چیزوں کا پتہ لگاتی ہے اور معلوم کرتی ہے کہ ان کی ساخت کیسی ہے؟ جبکہ GPS (گلوبل پوزیشننگ سسٹم) ٹیکنالوجی عمارت کی عمر کا تعین کرے گی۔ اس کے ساتھ جی پی آر میں کاربن ڈیٹنگ کا عمل بھی استعمال کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔