مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کے سبب قرض میں ڈوبتے جا رہے کسان: راکیش ٹکیت

راکیش ٹکیت نے کہا کہ یہ حکومت کسان مخالف ہے اور مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کے سبب ہی کسان قرض میں ڈوبتا جا رہا ہے اور خودکشی کرنے کو مجبور ہیں۔

راکیش ٹکیت / تصویر آس محمد
راکیش ٹکیت / تصویر آس محمد
user

قومی آوازبیورو

غازی آباد: مرکزی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر کے کسان سرپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ حکومت نے پہلے تو کسانوں سے مذاکرات کرنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، اس کے بعد براڑی میدان پر آنے کی شرط عائد کی اور آخر میں منگل کے روز کسانوں کی چند تنظیموں کے لیڈران سے بات چیت کی۔ تاہم اس بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا اور اب آگلے دور کی بات چیت 3 دسمبر کو ہوگی۔

مظاہرہ کر رہے کسانوں میں سب سے بڑی تعداد پنجاب کے کسانوں کی ہے، تاہم ہریانہ اور اتر پردیش کے کسان بھی اس میں شامل ہیں اور راجستھان کے کسانوں نے بھی دہلی کے لئے کوچ کر دیا ہے۔ مغربی اتر پردیش کے کسان بھی بھارتیہ کسان یونین کے سربراہ راکیش ٹکیت کی سربراہی میں دہلی پہنچنے کی کوشش میں ہیں اور یوپی گیٹ پر مظاہرہ کر رہے ہیں۔


راکیش ٹکیت نے ’اے بی پی گنگا‘ سے بات چیت میں کہا کہ وہ 23 جنوری تک یہیں موجود رہیں گے اور 26 جنوری دہلی میں مناکر ہی واپس لوٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کسان مخالف ہے اور مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کے سبب ہی کسان قرض میں ڈوبتا جا رہا ہے اور خودکشی کرنے کو مجبور ہیں۔

بات چیت کے دوران بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے ایک اور کسان سے بات کرائی تو انہوں نے اپنی روداد بیان کی۔ کسان نے کہا کہ کریڈٹ کارڈ بل اور بجلی کے بلوں نے انہیں برباد کر دیا ہے اور ان کی زندگی میں مایوسی بھر دی ہے۔ اب وہ قرض بھری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور لگاتار کھیتی کرنے کے باوجود پیسہ کمانے کی بجائے ہر روز پیسہ گنوا رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔