بھارت جوڑو نیائے یاترا: ہم عوام کے مسائل کے لیے لڑتے ہیں، یہی یاترا کا مقصد ہے، راہل گاندھی

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے مقاصد بیان کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ یہ یاترا نوجوانوں، کسانوں، تاجروں اور ہر شعبہ سے وابستہ افراد کے مسائل اٹھانے کے لیے نکالی جا رہی ہے

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>

راہل گاندھی / ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

گوہاٹی: راہل گاندھی کی قیادت میں انڈین نیشنل کانگریس کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ کا آج آٹھواں دن ہے اور یاترا فی الحال آسام سے گزر رہی ہے۔ رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے یہاں بسوناتھ چریالی گاؤں میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اپنی بھارت جوڑو نیائے یاترا کے مقاصد بیان کئے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ یاترا نوجوانوں، کسانوں، تاجروں اور زندگی کے ہر شعبہ سے وابستہ افراد کے مسائل کو اٹھانے کے لیے نکالی جا رہی ہے۔

راہل گاندھی نے اپنی بھارت جوڑو یاترا اور نیائے کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا، ’’پچھلے سال ہم نے کنیا کماری سے کشمیر تک بھارت جوڈو یاترا کی تھی۔ اس کی دو تین وجوہات تھیں۔ ایک وجہ یہ تھی کہ آر ایس ایس-بی جے پی نے پورے ملک میں نفرت اور تشدد پھیلا دیا ہے۔ وہ ایک مذہب کو دوسرے مذہب سے، ایک ذات کو دوسری ذات سے، ایک زبان کو دوسری زبان سے لڑاتے ہیں۔ وہ ایسا کب کرتے ہیں؟ جب توجہ ادھر ادھر ہٹانا چاہتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’ان کا مقصد صرف یہ ہے کہ آپ کا پیسہ چھین کر ان کی جیبوں میں جائے، اسی لیے ہم نے بھارت جوڑو یاترا کی اور 4000 کلومیٹر کا سفر طے کیا۔ اس دوران ہم کسانوں، مزدوروں، نوجوانوں سے ملے، ماؤں بہنوں سے ملے۔ نوجوانوں نے ہمیں بتایا، راہل جی، ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے۔ ہم ڈگری لیتے ہیں، کالج میں پڑھتے ہیں، یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں، اسکول میں پڑھتے ہیں لیکن آج کے ہندوستان میں ہمیں روزگار نہیں مل سکتا۔‘‘ راہل گاندھی نے حاضرین سے سوال کیا کہ یہ صحیح ہے یا غلط؟ عوام نے کہا کہ صحیح ہے۔

راہل گاندھی نے مزید کہا، ’’کسانوں کا کہنا تھا کہ ہمیں ہماری محنت کا پھل نہیں ملتا، ہمیں صحیح رقم نہیں ملتی، صحیح قیمت نہیں ملتی۔ ہم اپنی ساری محنت لگا دیتے ہیں، اپنی جانیں قربان کر دیتے ہیں اور چاہے وہ دھان ہو یا گندم، ہمیں اس کی صحیح قیمت نہیں ملتی۔ ہم نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران ان مسائل کو کنیا کماری سے کشمیر تک اٹھایا۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’جب مہنگائی کا مسئلہ اٹھایا گیا تو لوگوں نے کہا کہ دیکھو، آپ کنیا کماری سے کشمیر گئے لیکن آپ آسام، منی پور، ناگالینڈ، اروناچل، اوڈیشہ نہیں گئے۔ بہت سے لوگوں نے کہا کہ آپ کو ایک اور یاترا کرنی چاہیے، 'بھارت جوڈو نیائے یاترا'، جو شمال مشرق سے شروع ہو کر مہاراشٹر تک جائے ہے اور ہم نے اسے قبول کر لیا اور اسی لیے آج میں یہاں آپ کے سامنے کھڑا ہوں۔‘‘


آسام کی بی جے پی حکومت پر حملہ بولتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، ’’آپ جانتے ہیں کہ آسام میں کیا ہو رہا ہے۔ ہندوستان کا سب سے بدعنوان وزیر اعلیٰ کون ہے؟ اس کا نام کیا ہے؟ پورا ملک جانتا ہے، پورا آسام جانتا ہے کہ آپ کے وزیر اعلیٰ (ہمنتا بسوا سرما) اور ان کا پورا خاندان سب سے بدعنوان لوگ ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’اب وہ سوچتے ہیں کہ وہ لوگوں کو ڈرا کر اور دھمکیاں دے کر دبا لیں گے، جیسے کبھی وہ یاترا کے دوران ہماری منظوری منسوخ کر دیتے ہیں، کبھی لوگوں کو آنے نہیں دیتے، کبھی ہمارے جھنڈے جلا دیتے ہیں، ہمارے ہورڈنگز گراتے ہیں لیکن ان کو بات سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ یاترا راہل گاندھی کی نہیں ہے، یہ یاترا آسام کے لوگوں کی آواز بلند کرنے کی یاترا ہے۔ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں، نہ راہل گاندھی اور نہ ہی آسام کے لوگ آپ کے وزیر اعلیٰ سے ڈرتے ہیں۔ تو میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ آسام کے نوجوانوں اور کسانوں کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔‘‘

راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں کہا، ’’آپ جو نوجوان ہو، اسکول جاتے ہو، کالج جاتے ہو، یونیورسٹی جاتے ہو، پرائیویٹ کالج جاتے ہو، جیب سے پیسے دیتے ہو، لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور پھر جب پاس ہو جاتے ہو تو آپ کو احساس ہوتا ہے کہ ہمیں آسام میں روزگار نہیں مل سکتا۔ کسانوں کو مناسب قیمت نہیں ملتی۔ چھوٹے دکاندار اور چھوٹے اور درمیانے کاروبار چلانے والے لوگ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے تباہ ہو گئے۔ یہاں نوٹ بندی سے کس کو فائدہ ہوا، یہاں جی ایس ٹی سے کس کو فائدہ ہوا؟ آپ جانتے ہیں کہ جی ایس ٹی سے کس کو فائدہ ہوتا ہے، ہندوستان کے دو تین بڑے صنعت کاروں کو فائدہ ہوتا ہے!‘‘

انہوں نے کہا، ’’تو پوری حکومت، آسام کی حکومت ایک خاندان کے لیے چلائی جا رہی ہے اور ملک کی حکومت اڈانی جی کے لیے چلائی جا رہی ہے اور آپ دیکھتے جا رہے ہو، آپ کو نہ تو روزگار ملتا ہے، مہنگائی بڑھتی ہی جا رہی ہے، کسانوں کو واجب دام دستیاب نہیں ہیں، لہذا ہم نے یہ یاترا یہاں سے شروع کی ہے۔‘‘


راہل گاندھی نے کہا، ’’ہم یہاں یاترا میں لمبی لمبی تقریریں نہیں کرتے۔ سات گھنٹے، آٹھ گھنٹے ہم آپ سے ملتے ہیں۔ آپ کے وفود آتے ہیں، لوگوں سے بات کرتے ہیں، کسانوں، مزدوروں، چھوٹے دکانداروں سے ملتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ آپ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ مثال کے طور پر چائے باغان کے مزدور آئے تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ دیکھو ہمیں پیسے کم ملتے ہیں، 250 روپے تک ملتے ہیں۔ ایمبولینس بھی نہیں ہے، ہم ایمبولینس میں بیٹھتے ہیں، کمپنی پیسے لیتی ہے۔ اس لیے یاترا میں آپ کے مسائل ہمارے سامنے پیش کیے جاتے ہیں اور پھر ہم آپ کے مسائل کے لیے لڑتے ہیں، یہ یاترا کا مقصد ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر نے آخر میں کہا، ’’آپ نے بہت پیار دکھایا، آپ نے اپنی ساری توانائی اس یاترا میں لگائی، ہماری مدد کی، پیار سے ہماری بات سنی، اس کے لیے میں آپ سب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ آپ کو ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ جب الیکشن آئیں گے تو کانگریس پارٹی بی جے پی کو بھاری اکثریت سے شکست دے گی۔ ہمارے کارکنان جو یہاں آئے ہیں، میں جانتا ہوں کہ آپ کو ڈرایا، دھمکایا، مارا پیٹا جاتا ہے۔ آپ ہمارے شیر ہو، تم کسی سے نہیں ڈرتے۔ آپ ہمارے نظریے کے لیے لڑتے ہیں، میں دل کی گہرائیوں سے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔