بنگال پنچایت انتخابات: تشدد کے بعد آج 697 بوتھوں پر دوبارہ پولنگ، بھاری سیکورٹی فورس تعینات

بنگال میں پیر کو پنچایتی انتخابات کے لیے 697 بوتھوں پر دوبارہ پولنگ ہو رہی ہے۔ ہر بوتھ پر مرکزی فورس کے چار اہلکار تعینات ہوں گے۔ پولنگ صبح 7 بجے سے شام 5 بجے تک ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال میں 8 جولائی کو ہوئے تشدد کے بعد پانچ اضلاع کے 697 بوتھوں پر دوبارہ پولنگ جاری ہے۔ تشدد سے متاثرہ پنچایتی انتخابات کے ایک دن بعد، مغربی بنگال ریاستی الیکشن کمیشن (WBSEC) نے اتوار کی رات دیر گئے اعلان کیا کہ ریاست کے مختلف اضلاع میں صرف 697 پولنگ بوتھوں پر دوبارہ پولنگ پیر کو ہوگی۔

ریاستی الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین نوٹیفکیشن کے مطابق، جن 697 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ ہو رہی ہے، ان میں سے مرشدآباد ضلع میں سب سے زیادہ 175 بوتھ ہیں، اس کے بعد مالدہ میں 110 بوتھ ہیں۔ نادیہ ضلع تیسرے نمبر پر ہے، جہاں پیر کو 89 بوتھوں پر دوبارہ پولنگ ہو رہی ہے۔


مرشدآباد اور مالدہ دونوں اقلیتی اکثریتی اضلاع ہیں، مرشدآباد میں 8 جون کو پولنگ کی تاریخوں کا اعلان ہونے کے بعد سے سب سے زیادہ تشدد اور اموات دیکھنے میں آئی ہیں۔ ہفتہ کو پولنگ کے دن بھی مرشد آباد میں سب سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ جنوبی 24 پرگنہ ضلع کے صرف 36 بوتھوں پر، جہاں مرشد آباد کے برابر تشدد دیکھا گیا، پیر کو دوبارہ پولنگ ہو رہی ہے۔

ہفتے کی صبح پولنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کل مرنے والوں کی تعداد 17 ہو گئی ہے۔ مرشد آباد ضلع میں سب سے زیادہ 5 اموات ریکارڈ کی گئی ہیں، اس کے بعد جنوبی 24 پرگنہ میں تین، کوچ بہار، مشرقی بردوان، مالدہ اور شمالی دیناج پور اضلاع میں دو دو، اور نادیہ ضلع میں ایک۔ 8 جون کو پولنگ کی تاریخوں کے اعلان کے بعد سے ہلاکتوں کی کل تعداد 36 ہو گئی ہے، جمعہ کی رات تک 19 اموات ریکارڈ کی گئیں۔ پیر کو کلکتہ ہائی کورٹ میں پولنگ کے دن بڑے پیمانے پر ہونے والے تشدد اور قتل و غارت کو لے کر کئی عرضیاں دائر کی جانی ہیں۔


بنگال کے تین درجے پنچایتی نظام کی تقریباً 64,000 نشستوں کے لیے ہفتہ، 8 جولائی کو ووٹنگ ہوئی، جس میں 2.06 لاکھ امیدوار میدان میں تھے۔ پولنگ کی مدت کے اختتام پر ہفتہ کی شام 5 بجے تک 66.28 فیصد ووٹر ٹرن آؤٹ ریکارڈ کیا گیا تھا، لیکن کئی بوتھوں پر پولنگ کئی گھنٹے بعد بھی جاری رہی، کیونکہ شام 5 بجے تک بہت سے ووٹرز قطاروں میں کھڑے تھے۔ انتخابی اصولوں کے مطابق انہیں ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جانی تھی۔ کچھ بوتھوں پر پولنگ رات 10 بجے تک جاری رہی۔ یہی وجہ ہے کہ کمیشن کو مختلف اضلاع سے موصول ہونے والے حتمی اعدادوشمار کے بعد حتمی پولنگ کا تناسب 80.71 فیصد تک بڑھا دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔