اراکین اسمبلی کی نااہلیت پر فیصلہ سے پہلے ادھو گروپ سپریم کورٹ پہنچا، اسپیکر اور وزیر اعلیٰ کی ملاقات پر اعتراض

ایکناتھ شندے کی قیادت میں اراکین اسمبلی کی بغاوت کے سبب جون 2022 میں شیوسینا دو گروپوں میں منقسم ہو گئی تھی، اسی کے ساتھ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی حکومت بھی گر گئی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>ادھو ٹھاکرے / آئی اے این ایس</p></div>

ادھو ٹھاکرے / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

شندے حامی اراکین اسمبلی کی نااہلیت پر 10 جنوری کو اسپیکر کا فیصلہ آنا ہے، لیکن ٹھیک اس سے پہلے یعنی 9 جنوری کو شیوسینا کے ادھو گروپ نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے۔ ادھو گروپ نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور اسپیکر راہل نارویکر کی ملاقات پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ ’’اراکین اسمبلی کی نااہلیت پر فیصلہ دینے سے پہلے اسپیکر کا وزیر اعلیٰ سے ملنا غلط ہے۔‘‘

دراصل گزشتہ 7 جنوری کو اسپیکر راہل نارویکر اور وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی ملاقات ہوئی تھی۔ اسی تعلق سے ادھو ٹھاکرے گروپ والی شیوسینا نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ اس سے قبل مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے نارویکر-شندے ملاقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 10 جنوری کو اراکین اسمبلی کی اہلیت اور نااہلیت کے فیصلے پر اس ملاقات کا اثر ہو سکتا ہے۔ ہم نے اس کی شکایت کی ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ ممکن ہے کل بھی فیصلہ نہ آئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’کسی بہانے سے اسے انتخاب تک ٹالا جا سکتا ہے۔‘‘


واضح رہے کہ ایکناتھ شندے کی قیادت میں اراکین اسمبلی کی بغاوت کے سبب جون 2022 میں شیوسینا دو گروپوں میں منقسم ہو گئی تھی۔ اسی کے ساتھ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی حکومت بھی گر گئی تھی۔ اس کے بعد شندے اور ٹھاکرے گروپوں کی طرف سے انسداد دَل بدل قوانین کے تحت ایک دوسرے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عدالت میں عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ سنانے کی مدت کار 31 دسمبر 2023 طے کی تھی، لیکن اس سے کچھ دن قبل 15 دسمبر کو سپریم کورٹ نے مدت کار کو 10 دن بڑھا کر فیصلہ سنانے کے لیے 10 جنوری کی نئی تاریخ مقرر کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔