’ایف ٹی اے سے پہلے بھگوڑا سمجھوتہ ضروری!‘ وزیراعظم مودی کے برطانوی دورے پر کانگریس کا طنز

کانگریس نے ایف ٹی اے سے پہلے برطانیہ کے ساتھ ’بھگوڑا سمجھوتہ‘ کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ مالیا، نیرو اور للت مودی جیسے مجرموں کی واپسی ممکن ہو۔ جے رام رمیش نے اسے مودی حکومت کی 'بھگوڑا-نومکس' قرار دیا

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: برطانیہ کے ساتھ مجوزہ آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) پر دستخط سے چند گھنٹے قبل کانگریس نے جمعرات کو مودی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے پہلے ہندوستان کو ایک ’بھگوڑا منتقلی سمجھوتہ‘ (فیوجیٹیو ٹرانسفر ایگریمنٹ) بھی کرنا چاہیے تاکہ وجے مالیا، نیرو مودی اور للت مودی جیسے اقتصادی مجرموں کو وطن واپس لایا جا سکے۔

کانگریس کے سینئر رہنما اور پارٹی کے مواصلاتی انچارج جے رام رمیش نے ایک طنزیہ پوسٹ میں لکھا، ’’وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں آج لندن میں ہند-برطانیہ ایف ٹی اے پر دستخط ہوں گے لیکن ہندوستان کو برطانیہ سے ایک اور بھی زیادہ ضروری ایف ٹی اے کرنا چاہیے اور وہ ہے فیوجیٹیو ٹرانسفر ایگریمنٹ۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’آخرکار، مودی ماڈل کی ’بھگوڑا-نومکس‘ کے تین بڑے ستارے، وجے مالیا، نیرو مودی اور للت مودی، اب بھی اپنی گھر واپسی کا انتظار کر رہے ہیں اور ممکن ہے اس فہرست میں کچھ نئے نام بھی جلد جڑ جائیں‘‘


کانگریس کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب وزیراعظم مودی برطانیہ اور مالدیپ کے دورے پر ہیں اور لندن میں ایف ٹی اے پر دستخط کے لیے موجود ہیں۔ پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ حکومت اس معاہدے کو اپنی بڑی کامیابی کے طور پر پیش کر رہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس سے ملک کے چھوٹے کاروباروں، مقامی صنعتوں اور روزگار پر شدید منفی اثر پڑے گا۔

کانگریس نے کہا ہے کہ یہ ایف ٹی اے برطانوی کمپنیوں کو ہندوستانی سرکاری خریداری کے شعبے میں رسائی دے گا، جس کا تخمینہ تقریباً 600 ارب ڈالر ہے۔ اب تک ہندوستان نے اپنی پبلک پروکیورمنٹ پالیسی کو ایسے معاہدوں سے باہر رکھا تھا تاکہ مقامی صنعتوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے لیکن یہ پالیسی اب خطرے میں ہے۔

کانگریس نے خبردار کیا کہ کاروں پر درآمدی ڈیوٹی 100 فیصد سے گھٹا کر صرف 10 فیصد کرنا ’میک ان انڈیا‘ کے تصور کو زک پہنچائے گا اور ہندوستانی آٹو انڈسٹری کو نقصان دے گا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب الیکٹرک وہیکل کی انقلابی تبدیلی کا موقع سامنے ہے۔

پارٹی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس ایف ٹی اے کے تحت ہندوستان نے پہلی بار دوا سازی کے شعبے میں ایسے پیٹنٹ اصول تسلیم کیے ہیں جو ڈبلیو ٹی او کے طے شدہ معیار سے آگے ہیں، جس سے سستی دواؤں کی دستیابی پر منفی اثر پڑے گا۔


جے رام رمیش نے اپنی سابقہ پوسٹ میں وزیراعظم کو ’سپر پریمیم فریکوئنٹ فلائر‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ہر دورے پر صرف کچھ بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے فائدے کے معاہدے کرتے ہیں، جبکہ چھوٹے کاروباروں کو مسلسل نظر انداز کیا جاتا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ یہ ایف ٹی اے نہ صرف ہندوستانی صنعتوں بلکہ مستقبل کے بین الاقوامی معاہدوں پر بھی منفی اثر ڈالے گا، کیونکہ برطانیہ کو مراعات دے کر حکومت نے ایک خطرناک مثال قائم کر دی ہے۔

کانگریس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوام اور پارلیمنٹ کو اس ایف ٹی اے کے تمام پہلوؤں سے واقف کرائے اور پہلے ان مجرموں کی واپسی یقینی بنائے جو برطانیہ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔