اتر پردیش میں ’حلال سرٹیفائیڈ‘ مصنوعات پر پابندی عائد، آخر یوگی حکومت نے کیوں اٹھایا یہ قدم؟

حلال سرٹیفائیڈ دوائیں و دیگر مصنوعات کی مینوفیکچرنگ، ذخیرہ اندوزی، تقسیم اور خرید و فروخت اتر پردیش میں کرتے ہوئے پائے جانے پر متعلقہ شخص/فرم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

<div class="paragraphs"><p>یوگی آدتیہ ناتھ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

یوگی آدتیہ ناتھ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں حلال سرٹیفکیٹ سے متعلق مصنوعات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ذریعہ حلال سرٹیفکیٹ سے متعلق معاملے پر نوٹس لینے کے بعد ہفتہ کو پابندی کے بارے حکم بھی جاری کر دیا گیا۔ حکم کے مطابق حلال سرٹیفکیشن والی خوردنی مصنوعات کی مینوفیکچرنگ، ذخیرہ اندوزی، تقسیم اور خرید و فروخت پر فوری اثر سے پابندی لگائی جاتی ہے۔ حلال سرٹیفکیشن دوائیں، علاج کی چیزیں اور کاسمیٹکس کی مینوفیکچرنگ، ذخیرہ اندوزی، تقسیم اور خرید و فروخت اتر پردیش ریاست میں کرتے ہوئے پائے جانے پر متعلقہ شخص/فرم کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ برآمدگی کے لیے مینوفیکچرنگ مصنوعات پابندی کی حد میں نہیں آئیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ حال کے دنوں میں ریاستی حکومت کو ایسی جانکاری مل رہی تھی کہ ڈیری پروڈکٹ، چینی، بیکری پروڈکٹ، پپرمنٹ آئل، نمکین اور خوردنی تیل جیسی مصنوعات کے لیبل پر حلال سرٹیفکیشن کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔ یہی نہیں، کئی دوائیوں، علاج سے متعلق چیزیں اور کاسمیٹکس کی مصنوعات کے پیکنگ/لیبلنگ پر حلال سرٹیفکیٹ درج کیے جانے کی خبر ملی ہے۔


کہا جا رہا ہے کہ دواؤں، معالجاتی چیزوں اور کاسمیٹکس جیسے سامانوں سے متعلق حکومت کے اصولوں میں حلال سرٹیفکیشن کا تذکرہ مصنوعات کے لیبل پر کیے جانے کی کوئی سہولت نہیں ہے اور نہ ہی دواؤں اور کاسمیٹکس سامان ایکٹ 1940 اور اس سے متعلق قوانین میں حلال سرٹیفکیشن کیے جانے کا کوئی التزام ہے۔ ایسی حالت میں اگر کسی دوا، معالجاتی سامان اور کاسمیٹکس کے لیبل پر حلال سرٹیفکیشن سے متعلق کسی بھی بات کا بالواسطہ یا بلاواسطہ اندراج کیا جاتا ہے تو یہ مذکورہ ایکٹ کے تحت دھوکہ ہے، جو کہ ایک قابل سزا جرم ہے۔

اسی طرح خوردنی اشیا کے سلسلے میں نافذ ایکٹ اور اصولوں کے مطابق خوردنی اشیا کے لیے سرکردہ ادارہ ’ایف ایس ایس اے آئی‘ کو خوردنی اشیا کے پیمانوں کا تعین کرنے کا حق دیا گیا ہے، جس کی بنیاد پر خوردنی اشیا کا معیار یقینی کیا جاتا ہے۔ جبکہ حلال سرٹیفکیشن ایک یکساں نظام ہے جو خوردنی اشیا کے معیار کے سلسلے میں تذبذب کی حالت پیدا کرتا ہے اور حکومت کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔


واضح رہے کہ گزشتہ جمعہ کو لکھنؤ کمشنریٹ میں اس تعلق سے ایک ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ چنئی، جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ دہلی، حلال کونسل آف انڈیا ممبئی، جمعیۃ علماء مہاراشٹر ممبئی وغیرہ کے ذریعہ ایک خاص مذہب کے گاہکوں کو مذہب کے نام سے کچھ مصنوعات پر حلال سرٹیفکیٹ فراہم کر ان کی فروخت بڑھانے کے لیے معاشی فائدہ لے کر ناجائز کاروبار چلایا جا رہا ہے۔ شکایت دہندہ نے اسے بڑی سازش کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جن کمپنیوں نے ایسا حلال سرٹیفکیٹ ان سے نہیں حاصل کیا ہے، ان کے پروڈکٹ کی فروخت کو گھٹانے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے جو کہ مجرمانہ عمل ہے۔ اندیشہ ہے کہ اس نامناسب فائدہ کو سماج مخالف/ملک مخالف عناصر کو پہنچایا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔