حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات فروخت کرنے والی کمپنیوں پر یوگی حکومت کی کارروائی، جمعیۃ سمیت کئی تنظیموں پر ایف آئی آر

اتر پردیش پولیس نے جعلی دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات فروخت کرنے کے الزام میں کئی کاروباری اداروں کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں

<div class="paragraphs"><p>یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ / آئی اے این ایس</p></div>

یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش پولیس نے جعلی دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات فروخت کرنے کے الزام میں کئی کاروباری اداروں کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس کے بعد یوگی حکومت بھی حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے والی کمپنیوں پر سخت ہو گئی ہے اور ان پر کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے۔ حلال سرٹیفکیٹ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کوئی پروڈکٹ اسلامی قانون کے مطابق تیار کی گئی ہے اور اس میں ملاوٹ نہیں ہے۔

پولیس کے مطابق ان کاروباروں نے جعلی دستاویزات کے ذریعے اپنی مصنوعات کے لیے حلال سرٹیفیکیشن حاصل کیا۔ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں جن کاروباروں کا نام لیا گیا ہے ان میں سے ایک چنئی میں واقع حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ ہے۔

حضرت گنج پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر میں شیلیندر کمار شرما نے الزام لگایا ہے کہ یہ کمپنیاں مختلف مصنوعات کے لیے حلال سرٹیفکیٹ جاری کر رہی ہیں۔ اس سرٹیفکیٹ کے ساتھ ریاست کے عوام کے ایمان کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔

حلال سرٹیفیکیشن دینے کے بعد اشیاء فروخت کرنے والی نامعلوم کمپنیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ ان کمپنیوں کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 120B، 153A، 298,384,420,467, 468,471,505 کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔


'جعلی' حلال سرٹیفیکیشن مبینہ طور پر کاسمیٹکس، ٹوتھ پیسٹ، تیل اور صابن سے لے کر مختلف قسم کی مصنوعات فروخت کرنے کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔ پولیس نے اس معاملے میں کئی انجمنوں کو بھی نامزد کیا ہے، جن میں دہلی کی جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ، حلالہ کونسل آف انڈیا اور جمعیۃ علماء ممبئی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 2 ارب مسلمان ہیں جن میں سے تقریباً 40 لاکھ امریکہ میں رہتے ہیں۔ حلال سرٹیفائیڈ مصنوعات امریکہ میں بڑے پیمانے پر فروخت ہوتی ہیں اور دنیا بھر میں بھی پہنچتی ہیں۔ اب حلال کی مانگ بڑھنے لگی ہے اور ہندوستان میں بھی حلال مصنوعات بڑے پیمانے پر فروخت ہو رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔