بالاسور ٹرین حادثہ: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے پی ایم مودی کو لکھا خط، پوچھے تلخ سوالات

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تمام انقلابات کے بعد بھی، ریل اب بھی عام ہندوستانیوں کے لیے لائف لائن ہے اور سب کے لیے نقل و حمل کا سب سے قابل اعتماد اور سستا ذریعہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بالاسور ٹرین حادثے کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر ملک بھر کے تمام ریلوے روٹس پر ضروری حفاظتی اقدامات کرنے اور مشن موڈ پر حفاظتی آلات نصب کرنے کی اپیل کی ہے، کھڑگے نے اڈیشہ کے بالاسور میں ہونے والے حادثے کو ہندوستانی ریلوے کی تاریخ کا سب سے بدترین حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حادثے نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس میں سینکڑوں بے گناہ لوگ ایک ہی جھٹکے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جس سے پورا ملک غمزدہ اور صدمے میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تمام انقلابات کے بعد بھی، ریل اب بھی عام ہندوستانیوں کے لیے لائف لائن ہے اور سب کے لیے نقل و حمل کا سب سے قابل اعتماد اور سستا ذریعہ ہے۔ ہر روز آسٹریلیا کی آبادی کے برابر مسافروں کو منزل مقصود تک لے جانے والی انڈین ریلوے پر کروڑوں لوگ انحصار کرتے ہیں، لیکن مجھے یہ کہتے ہوئے دکھ ہو رہا ہے کہ زمینی سطح پر ریلوے کی کایا کلپ کی جگہ صرف اوپری چمک دمک پر ہی حکومت توجہ دے رہی ہے۔ اسے مزید جدید، موثر اور کامل بنانے کی بجائے اس کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جا رہا ہے۔ اس دوران اس طرح کے کئی فیصلے لیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے ریل سفر غیر محفوظ ہوگیا ہے اور عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔


بالاسور جیسے ہولناک ٹرین حادثات کی تکرار کو روکنے کے لیے حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ آج ہر ایک کے لیے یہ ضروری ہے کہ ریلوے کی حفاظت کے لیے ضروری حفاظتی معیارات اور آلات کو مشن موڈ اور ترجیحی بنیادوں پر ریلوے روٹس پر نصب کرنے کی ہدایت دی جائے، تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات دوبارہ نہ ہوں۔ ریلوے سے متعلق کئی اہم مسائل اٹھاتے ہوئے انہوں نے خط میں لکھا کہ ریلوے میں تقریباً تین لاکھ عہدے خالی ہیں۔ نوے کی دہائی میں ریلوے میں 18 لاکھ سے زیادہ ملازمین تھے جو اب 12 لاکھ رہ گئے ہیں۔ ریلوے بورڈ نے خود اعتراف کیا ہے کہ خالی آسامیوں کی وجہ سے لوکو پائلٹ کو زیادہ گھنٹے کام کرنا پڑتا ہے۔ لوکو پائلٹ سیفٹی کے لحاظ سے اہم ہوتے ہیں لیکن ان آسامیوں پر بھی بھرتیاں نہیں کی جا رہی ہیں۔ سگنلنگ سسٹم کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے ریلوے سیفٹی کمیشن کی سفارشات پر کام کرنے اور کمیشن کو مزید مضبوط اور خود مختار بنانے کے لیے کام کرنے کو کہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔