عید کی نماز کے لیے روکا گیا ٹریفک تو بجرنگ دل ہوا آگ بگولہ، کارکنان پڑھنے لگے ہنومان چالیسہ

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سڑک پر نماز کو لے کر ہنگامہ کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن عیدالاضحیٰ کے موقع پر اتر پردیش کے آگرہ میں اس وقت ہنگامہ ہو گیا جب زبردست بھیڑ کی وجہ سے مسلم طبقہ کے لوگوں نے سڑک پر نماز پڑھنے کے لیے مصلے بچھائے اور پولس نے کچھ دیر کے لیے ٹریفک روک دیا۔ اس عمل سے بجرنگ دل کے کارکنان ناراض ہو گئے اور انھوں نے ہنگامہ کرنا شروع کر دیا۔ اتنا ہی نہیں، انھوں نے وہاں ایک جگہ جمع ہو کر ہنومان چالیسہ کا ورد بھی شروع کر دیا۔

دراصل معاملہ اتر پردیش کے آگرہ کا ہے۔ یہاں بس میں سوار بجرنگ دل کے کچھ کارکنان نماز عید کی وجہ سے ٹریفک میں پھنس گئے جو انھیں انتہائی ناگوار گزرا۔ پولس کی دانشمندی کہیے کہ وہ جلد ہی موقع پر پہنچی اور کسی طرح سے معاملہ کو قابو میں کرنے کی کوشش کی۔ فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلنے کا خدشہ تو پورا تھا، لیکن کسی طرح سے یہ معاملہ ختم ہوا۔


میڈیا ذرائع کے مطابق آگرہ-علی گڑھ شاہراہ پر واقع کھندولی قصبہ میں عید کی نماز ادا کرنے کے لیے مسلم طبقہ کی بھیڑ جمع ہو گئی۔ چونکہ لوگ کافی تعداد میں تھے اس لیے نمازیوں کی صف سڑک تک پہنچ گئی اور پولس نے احتیاطاً ٹریفک کو تھوڑی دیر کے لیے روک دیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ شاہراہ کے دونوں جانب ٹریفک جام جیسی حالت پیدا ہو گئی۔ اس دوران ٹریفک میں ایک بس ایسی تھی جس میں بجرنگ دل کے کارکنان موجود تھے۔ جیسے ہی انھیں پتہ چلا کہ سڑک پر نماز پڑھی جا رہی ہے اور اس وجہ سے ٹریفک جام ہے، تو انھوں نے فوراً قریب کے ایک چوراہے پر ہنومان چالیسہ پڑھنا شروع کر دیا۔ اس دوران پولس نے انھیں ہٹانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے۔

خبروں کے مطابق چوراہے پر بیٹھنے سے پہلے بجرنگ دل کارکنان کی پولس افسران سے کافی بحث بھی ہوئی، لیکن ناراض بجرنگ دل کارکنان کچھ سننے کو تیار نہیں تھے۔ اس دوران سبھی کارکنان جے شری رام کا نعرہ بھی وقت وقت پر لگاتے رہے۔ تنازعہ بڑھتا دیکھ پولس افسران نے انھیں خاموش کرنے کی کوشش کی۔ افسران نے موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے کافی سمجھداری سے بجرنگ دل کارکنان کو کسی طرح کا بڑا ہنگامہ کرنے سے روکا۔ بجرنگ دل کارکنان کو کسی بھی طرح سے انھوں نے مسلم طبقہ کے درمیان جانے اور ان سے نبرد آزما ہونے سے روکا۔ کسی طرح عید کی نماز ختم ہوئی اور پھر مسلمان اپنے اپنے گھروں کی جانب لوٹ گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */