بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں گجراتی ماہی گیر: کانگریس

شکتی کانت گوہل نے کہا، 2005 میں مرکزی حکومت نے ماہی گیروں کے لئے منصوبہ بنایا لیکن گجرات کی بی جے پی حکومت نے توجہ نہیں دی، جس کی وجہ سے دہشت گردوں کے لئے ممبئی جیسے حملوں کو انجام دینا آسان ہو گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: گزشتہ رات گجرات کے کچھ اضلاع کے سمندری علاقے میں 28 ماہی گیروں کی پاکستانی بحری دستوں کے ہاتھوں گرفتاری پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کانگریس نےالزام لگایا کہ گجرات کی بی جےپی حکومت نے مرکز کے ساحلی سکیورٹی منصوبے کوصحیح طریقےسے نافذ نہیں کیا جس کی وجہ سے ماہی گیروں کےلئے مسلسل مشکلات کھڑی ہورہی ہیں۔

کانگریس ترجمان شکتی سنگھ گوہل نے پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ یہ منصوبہ 2005 میں مرکزی حکومت نے تیار کیا تھا اور اس کے تحت گجرات حکومت کو فنڈ بھی الاٹ کیا گیا تھا ۔اس فنڈ سے ہر ماہی گیر کی سمندر میں جانے والی کشتی پر نگرانی رکھنے کا ایک سسٹم بنایا جانا تھا لیکن گجرات کے اُس وقت کے وزیراعلی نریندر مودی کی حکومت نے اس پر توجہ نہیں دی اور پورے منصوبے کو نظرانداز کردیا جس کی وجہ سے دہشت گردوں کے لئے ممبئی جیسے حملوں کو انجام دینا آسان ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی قومی سلامتی اور دہشت گردی جیسے مسئلوں پر سیاست نہیں کرتی مگر گجرات کی اس وقت کی مودی حکومت نے مرکز کے اس منصوبے کو نافذ کیا ہوتا تو ممبئی حملے کے دہشت گرد جس کشتی کا استعمال کرکے ممبئی پہنچے تھے انہیں روک لیا جاتا۔کنٹرول روم الرٹ کردیتا کہ گجرات کی کشتی ممبئی کی طرف کیوں جارہی ہے۔

گوہل نے کمپوٹرولر اور آڈیٹر جنرل (سی اے جی)کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گجرات حکومت نے اس منصوبے کے تحت ٹھیکا دےکرنگرانی سسٹم والے آلات تو لگادئے لیکن جس کمپنی کو یہ ٹھیکا دیا گیا اس نے گھٹیا آلات خریدے اور وہ کام نہیں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کشتیوں پر یہ آلات لگادئے ہوتے تو کل رات گجرات کے کچھ ضلع کے جکھوا بین الاقوامی سرحد سے پاکستانی سکیورٹی دستہ ہندوستانی ماہی گیروں کو گرفتار نہیں کرتا۔منصوبے کے تحت ایک کنٹرول روم قائم کیا جانا تھا جس سے ماہی گیروں کو اطلاع دی جاسکتی تھی کہ وہ ہندوستانی سرحد سے پار جارہے ہیں۔انہیں روکا جاسکتا تھا لیکن بی جےپی حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے ماہی گیروں کو اس طرح کے بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔