بابری مسجد انہدام: فیصلہ کے پیش نظر یوپی میں ہائی الرٹ، لکھنؤ سے ایودھیا تک سخت حفاظتی انتظامات

اس فیصلہ کی حساسیت کے پیش نظر یوپی میں پولیس کافی چاک و چوبند ہے اور چپے چپے کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ لکھنؤ سے ایودھیا تک سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

تصویر بشکریہ آج تک
تصویر بشکریہ آج تک
user

قومی آوازبیورو

ایودھیا/لکھنؤ: بابری مسجد انہدام کیس میں لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کا فیصلہ آج آنے والا ہے۔ اس حساس معاملے میں فیصلہ 28 سال بعد آ رہا ہے اور اس معاملے میں لال کرشن اڈوانی جیسے بی جے پی کے بہت سے بڑے رہنما ملزم ہیں۔

اس فیصلہ کی حساسیت کے پیش نظر یوپی میں پولیس کافی چاک و چوبند ہے اور چپے چپے کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ لکھنؤ سے ایودھیا تک سیکورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر حساس اضلاع میں بھی پولیس الرٹ پر ہے۔ نیز، سوشل میڈیا پر خصوصی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔


لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت میں تمام 32 ملزمان کو حاضر ہونا ہے اس کے پیش نظر عدالت کے احاطے اور آس پاس کے علاقے کو کیمپ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ فیصلے سے قبل سیکورٹی فورسز کی ٹیم نے صبح کے وقت ڈاگ اسکواڈ کے ساتھ علاقے کا جائزہ لیا۔ وہیں ایودھیا میں مختلف مقامات پر بیرکیڈس لگائے گئے ہیں۔ بدھ کی صبح سے ہی ایودھیا پہنچنے والے لوگوں کی تلاشی لی جا رہی ہے۔

ایودھیا میں کوئی خوشگوار واقعہ سرزد نہ ہو، اس لیے سیکورٹی انتظامات کافی سخت کر دیئے گئے ہیں۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق حفاظتی انتظامات اس قدر سخت ہیں کہ کوئی پرندہ بھی پر نہیں مار پائے گا۔ اس دوران ایودھیا کے سبھی داخلی پوائنٹس پر سخت چیکنگ کا بھی انتظام کیا گیا ہے اور اسے ایک مہم کی شکل دے دی گئی ہے۔ ٹو وہیلر کے ساتھ ساتھ چار پہیہ گاڑیوں کی بھی زبردست چیکنگ کی جا رہی ہے اور اس کے بغیر ایودھیا میں داخلہ ممکن نہیں ہے۔


بتایا جا رہا ہے کہ پی اے سی و سول پولیس کے ساتھ ساتھ سادہ وردی میں بھی سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ سیکورٹی ایجنسیاں اور خفیہ ایجنسیوں کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ فیصلے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ایودھیا کے ڈی آئی جی/ایس ایس پی دیپک کمار نے کہا کہ کل (30 ستمبر) کا دن تاریخی ہوگا۔ ایسے میں ایودھیا کی سیکورٹی بھی کافی اہم ہے۔ 30 ستمبر کو ایودھیا میں خصوصی چیکنگ مہم چلائی جائے گی۔ ایودھیا میں سادے کپڑوں میں بھی پولیس کے جوان تعینات رہیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */