اعظم خان ایک اور معاملے میں عدالت سے بری، استغاثہ افسران کے خلاف تقریر کا ثبوت پیش کرنے میں ناکام
رام پور کی ایم پی ایم ایل اے عدالت نے مبینہ قابل اعتراض تبصرہ معاملے میں اعظم خان کو بری کر دیا۔ عدالت کے مطابق استغاثہ الیکٹرانک ثبوت پیش نہ کر سکا، جس کے باعث الزامات ثابت نہیں ہو سکے

رام پور: اتر پردیش کے رام پور ضلع کی ایک عدالت نے سماجوادی پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق کابینی وزیر اعظم خان کو انتظامی افسران کے خلاف قابلِ اعتراض زبان استعمال کرنے کے ایک مقدمہ میں بری قرار دے دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ استغاثہ اپنے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا، بالخصوص الیکٹرانک شواہد پیش نہیں کیے جا سکے، جس کے باعث ملزم کو شبہ کا فائدہ کا حق دیا گیا۔
یہ فیصلہ ایم پی ایم ایل اے اسپیشل کورٹ (مجسٹریٹ ٹرائل) نے سنایا، جہاں معاملہ گزشتہ کچھ عرصے سے زیرِ سماعت تھا۔ استغاثہ کی جانب سے گواہی مکمل ہو چکی تھی مگر شواہد کی کمی فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ عدالت نے واضح کیا کہ محض الزامات یا وائرل ویڈیو کا حوالہ کافی نہیں، جب تک انہیں قانونی طور پر قابلِ قبول ثبوت کے ذریعے ثابت نہ کیا جائے۔
یہ مقدمہ عام آدمی پارٹی کے ریاستی ترجمان فیصل خان لالہ کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق 29 مارچ 2019 کو اعظم خان نے سماجوادی پارٹی کے دفتر میں ایک تقریر کی تھی، جو وائرل ہوئی۔ شکایت میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس تقریر میں اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ انجنے کمار سنگھ سمیت دیگر افسران کے خلاف عوام کو بھڑکانے والے الفاظ استعمال کیے گئے۔ اسی بنیاد پر صدر کوتوالی میں 2 اپریل 2019 کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
استغاثہ کے مطابق تقریر میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ بعض افسر رام پور کو ’خون سے نہلانا چاہتے ہیں‘ اور جہاں جہاں وہ تعینات رہے، وہاں کمزور طبقات پر ظلم ہوا۔ ان بیانات کو انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعات کے تحت قابلِ اعتراض قرار دیا گیا تھا۔ اس وقت اعظم خان لوک سبھا انتخابات کے امیدوار بھی تھے، جس کے باعث معاملہ مزید حساس بن گیا۔
اعظم خان کے وکیل ناصر سلطان نے فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے درست طور پر قانونی تقاضوں کو مدنظر رکھا۔ ان کے مطابق استغاثہ نہ تو تقریر کی مستند الیکٹرانک ریکارڈنگ پیش کر سکا اور نہ ہی اس کی تصدیق کرا سکا، جس کے بغیر سزا ممکن نہیں تھی۔ اسی بنا پر عدالت نے بریت کا حکم دیا۔
قابلِ ذکر ہے کہ اعظم خان کے خلاف مختلف نوعیت کے متعدد مقدمات درج رہے ہیں۔ اب تک 14 مقدمات میں فیصلے آ چکے ہیں، جن میں سات میں انہیں سزا اور سات میں بریت ملی ہے۔ ان کے وکیل کے مطابق باقی معاملات بھی فیصلے کے مرحلے میں ہیں اور سماعت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔