اوریّا حادثہ: ایک کپ چائے نے بچائی کئی مہاجر مزدوروں کی جان

کچھ مزدور جو گاڑی میں سوئے ہوئے تھے، وہ ہمیشہ کے لیے سوئے رہ گئے اور جو چائے پینے کے لیے اتر کر ڈھابے کی طرف گئے تھے، ان کی زندگی بچ گئی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے اوریّا میں ہفتہ کی علی الصبح ہوئے دردناک حادثہ میں 24 لوگ ہلاک ہوئے۔ حادثہ ڈی سی ایم اور ٹرک کے درمیان ہوا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈی سی ایم کھڑی تھی اور ٹرک نے پیچھے سے ٹکر مار دی۔ حالانکہ کچھ میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق ٹرک کھڑa تھا اور ڈی سی ایم نے پیچھے سے ٹکر ماری۔ بہر حال، حادثہ میں دونوں ہی گاڑیاں پلٹ کر گڈھے میں چلی گئیں۔ ہلاکتوں کی یہ تعداد بہت بڑھ سکتی تھی اگر ٹرک کا ڈرائیور گاڑی روک کر چائے پینے کے لیے بغل کے ڈھابے پر نہیں گیا ہوتا۔ اس ایک کپ چائے نے کئی مزدوروں کی جان بچا لی کیونکہ ڈرائیور کے اترنے کے بعد کئی مزدور بھی چائے پینے کے لیے اتر گئے تھے۔

بتایا جاتا ہے کہ ڈی سی ایم میں سوار زیادہ تر مزدور بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے ہیں اور ایک طویل سفر طے کرتے ہوئے وہ راجستھان سے آ رہے تھے۔ یہ مہاجر مزدور پوری رات ٹرک میں کاٹنے کے بعد صبح کی انگڑائی لینے کی کوشش ہی کر رہے تھے کہ حادثہ سرزد ہو گیا۔ کچھ مزدور جو گاڑی میں سوئے ہوئے تھے، وہ ہمیشہ کے لیے سوئے رہ گئے اور جو چائے پینے کے لیے اتر کر ڈھابے کی طرف گئے تھے، ان کی زندگی بچ گئی۔


حادثہ کے وقت وہاں موجود کچھ چشم دیدوں کا کہنا ہے کہ واقعہ انتہائی اندوہناک تھا۔ ڈی سی ایم سڑک کے کنارے کھڑی تھی اور کئی مزدور چائے پینے کے لیے نیچے اترے تھے کہ اچانک پیچھے سے آ رہے ٹرک نے ٹکر مار دی، حادثہ ہوتے ہی ایک ہنگامہ برپا ہو گیا اور پھر مقامی پولس تک جب یہ خبر پہنچی تو تقریباً 5 بجے انھوں نے راحت کا کام شروع کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ٹرک پر چونے کی بوریاں لدی ہوئی تھیں اور یہ حادثہ میں لاشوں کے اوپر گر گئیں جس سے کئی لاشیں سفید نظر آ رہی تھیں۔

موصولہ خبروں کے مطابق جو مزدور حادثہ میں ہلاک ہوئے ہیں ان میں سے بیشتر ٹرک پر سوار تھے اور ٹرک کا ڈرائیور نیند کی وجہ سے کنٹرول نہیں رکھ سکا اور حادثہ ہو گیا۔ بتایا یہ بھی جا رہا ہے کہ ٹرک پر موجود زیادہ تر مزدور دہلی و فریدآباد سے سوار ہوئے تھے اور کسی طرح اپنی ریاست پہنچنا چاہتے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 May 2020, 2:11 PM
/* */