راجستھان: آڈیو ٹیپ سے اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کا پردہ فاش، بی جے پی کٹہرے میں

رندیپ سرجے والا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ”کورونا کیس 10 لاکھ پار ہو چکا ہے۔ چین نے ہندوستان کی سرحد پر جبراً قبضہ کر رکھا ہے، لیکن ملک کی خدمت کرنے کی جگہ مودی حکومت اقتدار کی ہوس مٹا رہی ہے۔“

user

قومی آوازبیورو

راجستھان میں جاری سیاسی ہلچل کے درمیان کانگریس کے قومی ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے 17 جولائی کی صبح پریس کانفرنس کر کے بی جے پی کی سازش سے پردہ اٹھنے کی بات کہتے ہوئے بی جے پی سے کچھ تلخ سوال کیے اور الزام عائد کیا کہ کورونا بحران کے دور میں بھی وہ اقتدار پر غلط طریقے سے قبضہ کر کے عوام کو دھوکہ دے رہی ہے۔ سرجے والا نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "کورونا وبا کے درمیان مدھیہ پردیش میں بی جے پی نے سرعام جمہوریت پر ڈاکہ ڈالا۔ پورا ملک کورونا سے نبرد آزما تھا لیکن مودی حکومت و بی جے پی آئی ٹی سی مانیسر (گڑگاؤں) سے کرناٹک تک کانگریس اراکین کو اٹھا کر حکومت گرانے کی سازش کر رہی تھی۔ ملک کورونا سے پریشان ہوتا رہا اور پی ایم نریندر مودی نے کچھ نہیں کیا، جب تک 24 مارچ 2020 کو مدھیہ پردیش کانگریس حکومت کو نہیں گرا دیا گیا۔ اس کے بعد 24 مارچ 2020 کی رات کو لاک ڈاؤن کیا گیا۔"

رندیپ سرجے والا نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ "منی پور، اتراکھنڈ، اروناچل پردیش، گوا، کرناٹک، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش کے بعد اقتدار لوٹنے کا کھلا کھیل اب راجستھان میں کھیلا جا رہا ہے۔ کورونا کیس 10 لاکھ پار کر چکے ہیں۔ چین نے ہندوستان کی سرحد پر جبراً قبضہ کر رکھا ہے، لیکن ملک کی خدمت کرنے کی جگہ مودی حکومت اقتدار کی ہوس مٹا رہی ہے۔"

راجستھان میں بی جے پی کے ذریعہ کانگریس حکومت گرانے کی سازش کا الزام عائد کرتے ہوئے سرجے والا نے کہا کہ "راجستھان کی 8 کروڑ عوام سے دھوکہ اور جمہوریت کا اغوا کرنے کی گھناؤنی سازش ایک بار پھر کورونا وبا کے درمیان بی جے پی و مودی حکومت کے ذریعہ کی جا رہی ہے۔ اکثر سازش کے ثبوت سامنے آ رہے ہیں۔ اراکین اسمبلی کی خرید و فروخت کی منڈی لگا کر راجستھان کی کانگریس حکومت گرانے کی سازش کا انکشاف ہو گیا ہے۔ اب جانچ ہو، قصورواروں کو سزا ملے اور دودھ کا دودھ، پانی کا پانی سامنے آئے۔"

راجستھان میں اراکین اسمبلی کی مبینہ خرید و فروخت پر مبنی آڈیو ٹیپ کے حوالے سے کانگریس ترجمان نے کہا کہ "کل شام دو سنسنی خیز اور حیران کرنے والے آڈیو ٹیپ میڈیا کے ذریعہ سامنے آئے۔ ان آڈیو ٹیپ سے مبینہ طور پر مرکزی کابینہ وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت، کانگریس رکن اسمبلی بھنور لال شرما اور بی جے پی لیڈر سنجے جین کی بات چیت سامنے آئی ہے۔ اس مبینہ بات چیت سے پیسوں کی سودے بازی و اراکین اسمبلی کے خلوص بدلوا کر راجستھان کی کانگریس حکومت گرانے کی منشا و سازش صاف ہے۔ یہ جمہوریت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔"

پریس کانفرنس کے دوران آڈیو ٹیپ کا حوالہ دیتے ہوئے رندیپ سنگھ سرجے والا نے مرکزی حکومت کے سامنے کچھ اہم مطالبات رکھے اور کہا کہ "پہلی نظر میں راجستھان کانگریس حکومت گرانے کی سازش میں شامل مرکزی کابینہ وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت کے خلاف ایس او جی (اسپیشل آپریشن گروپ) کے ذریعہ ایف آئی آر درج کی جائے، پوری جانچ ہو اور اگر عہدہ کا غلط استعمال کر جانچ متاثر کرنے کا اندیشہ ہو (جیسا کہ پہلی نظر میں ظاہر ہوتا ہے) تو وارنٹ لے کر گجیندر شیخاوت کی فوراً گرفتاری کی جائے۔"

سرجے والا نے بھنور لال شرما اور سنجے جین کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کر کارروائی کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی کہا کہ پیسوں کا لین دین کس طرح سے ہو رہا ہے اور یہ سارا کالا دھن کس نے مہیا کروایا، کہاں سے آیا، حوالہ سے ٹرانسفر کیسے ہوا اور کس کس کو دیا گیا، اس کی مکمل جانچ ہو۔ کانگریس ترجمان نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جانچ میں اس بات کا انکشاف ہو کہ مرکزی حکومت کے کون سے بااثر عہدوں پر بیٹھے شخص، افسر و ایجنسیاں حکومت گرانے کی اس سازش میں شامل ہیں۔ جانچ اس بات کی بھی ہو کہ آڈیو میں نامزد اشخاص کے علاوہ کیا کسی اور شخص یا رکن اسمبلی کے ذریعہ حکومت گرانے یا خلوص بدلنے کے لیے پیسوں کا لین دین ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔