جاسوسی حکم: ’چوکیدار جاسوس ہے‘، کانگریس کا بیان، ’رائی کا پہاڑ نہ بنائیں‘، حکومت

پرائویسی کے حقوق کی خلاف ورزی کا حکم سنانے کے بعد اب مودی حکومت وضاحت پیش کرتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ رائی کا پہاڑ نہ بنایا جائے۔ ادھر اپوزیشن کا کہنا ہے کہ طے ہو گیا ہے ’چوکیدار جاسوس‘ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس نے 10مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کو کسی بھی کمپیوٹر کے ڈیٹا کی تفتیش کا اختیار دینے سے متعلق وزارت داخلہ کے حکم کو شہریوں کی پرائیویسی پر حملہ بتاتے ہوئے اسے ’تانا شاہی سرکار کا تغلقی فرمان‘ قرار دیا ہے۔

حکومت کے اس فیصلہ پر اپوزیشن نے متحد ہو کر مودی حکومت کا محاصرہ کیا اور اس معاملہ کو پارلیمنٹ میں زور شور سے اٹھایا۔ تمام حزب اختلاف کی پارٹیوں نے اس فیصلہ کو غیر جمہوری، غیر آئینی اور ناقابل قبول قرار دیا۔ اپوزیشن کا کہنا ہےکہ حکومت تفتیشی ایجنسیوں کے ذریعہ لوگوں کی جاسوسی کرانا چاہتی ہے۔

کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے اس معاملہ پر ٹوئٹ کیا۔ انہوں نے کہا، ’’مودی جی! ملک کو پولس اسٹیٹ بنائے جانے سے مسائل ختم نہیں ہونے والے۔ اس سے آپ نے 100 کروڑ سے زیادہ ہندستانیوں کے سامنے صرف یہ کہ آپ کتنے بڑے تاناشاہ ہیں۔‘‘

اس فیصلہ پر حکومت نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اصول تو 2009 سے موجود ہے۔ راجیہ سبھا میں ایوان کے رہنما اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا، ’’حزب اختلاف کی جماعتیں رائی کا پہاڑ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘‘

ادھر وزیر قانون روی شنکر پرسان نے بھی اس معاملہ پر صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا ہے جس پر ہنگامہ کیا جا رہا ہے۔ اس حکم کے نفاذ سے قبل وزیر داخلہ کی منظوری ضروری ہوگی۔

وزرات خارجہ نے اس معاملہ پر وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔ وزارت نے کہا کہ اس حکم کو نافذ کرنے کا نظام پہلے سے موجود ہیں اور اس پر کسی بھی طرح کی کارروائی تبھی ہو سکتی ہے جب مجاز افسر اس امر کی منظوری فراہم کرے۔

ادھر، کانگریس کے ترجمان جے ویر شیر گل نے کہا کہ مودی حکومت تین ریاستوں کے اسمبلی انتخابات میں اپنی بدترین شکست سے ب بوکھلائی ہوئی ہے۔ اس شکست سے مودی سرکار کا آمرانہ رویہ مزیدکھل کر سامنے آنا شروع ہوگیا ہے اور اسے شہریوں کے پرائیویسی حقوق کو طاق پر رکھ لوگوں کے گھروں میں تانک جھانک شروع کردی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکم سرکار کی من مانی، غیر آئینی اور غیر قانونی ہے اور جمہوریت کیلئے خطرناک ہے۔ یہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور سپریم کورٹ سے عوام کو ملے پرائیویسی کے حقوق سے متعلق فیصلہ پر چوٹ پہنچانے والا ہے۔ سرکاری تفتیشی ایجنسیوں کو ہر شہری کی پرائیویسی پر نظر رکھنے اور اس کے کمپیوٹر ،آئی پیڈز اور لیپ ٹاپ میں جو جانکاریاں ہیں اس کی نگرانی کرنے کو کہا گیاہے۔

ترجمان نے وزیر مالیات ارون جیٹلی پر جھوٹ بولنے کا الزام لگایا اور کہا کہ سرکار اس سلسلہ میں 2009کے جس حکم کا حوالہ دے رہی ہے اسے عوام کے سامنے پیش کیا جانا چاہئے۔

قابل غور ہے مرکزی حکومت نے ملک کی تفتیشی ایجنسیوں-این آئی اے،خفیہ بیورو آئی بی،مرکزی تفتیشی بیورو -سی بی آئی،نارکوٹکس کنٹرول بیورو،انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ ،سینٹرل ڈائرکٹ ٹیکس بورڈ ،کابینہ سکریٹریٹ،ڈائرکٹوریٹ آف سگنل اینٹیلجنس ،ڈائرکٹوریٹ آف ریونیو اینٹیلجنس اور دہلی پولیس کے کمشنر کو یہ اختیار دیاگیا ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔