عتیق-اشرف قتل معاملہ: عدالتی پینل نے کیا جائے وقوعہ کا دورہ، حملہ آوروں سے برآمد 7 لاکھ کا پستول بنا معمہ!

عدالتی کمیشن کے ارکان نے پولیس افسران سے قتل کے مقام پر موجود پولیس اہلکاروں کی تعداد کے بارے میں سوال کیا۔ دریں اثنا، جائے وقوعہ کا نقشہ بھی تیار کر لیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>عتیق احمد اور اشرف احمد</p></div>

عتیق احمد اور اشرف احمد

user

قومی آوازبیورو

الہ آباد: عتیق احمد اور اشرف کے قتل کی تحقیقات کے لیے قائم کیا گیا تین رکنی عدالتی کمیشن جمعرات کو کولون اسپتال پہنچا، جہاں یہ واقعہ پیش آیا تھا۔ عدالتی کمیشن کے چیئرمین ریٹائرڈ جسٹس اے کے ترپاٹھی اور ممبران (ریٹائرڈ آئی پی ایس سوبیش کمار سنگھ اور ریٹائرڈ جسٹس برجیش کمار سونی) نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔

اس دوران پورے علاقے کو حفاظتی گھیرے میں لے لیا گیا تھا۔ عدالتی کمیشن کے ارکان نے پولیس افسران سے قتل کے مقام پر موجود پولیس اہلکاروں کی تعداد کے بارے میں سوال کیا۔ دریں اثنا، جائے وقوعہ کا نقشہ بھی تیار کر لیا گیا۔


قبل ازیں، اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) بھی جمعرات کو کولون اسپتال پہنچی تھی۔ ذرائع کے مطابق، ایس آئی ٹی کرائم سین کے ری کریشن کے لیے وہاں پہنچی تھی لیکن چونکہ عدالتی کمیشن بھی پہنچنے والا تھا، اس لیے کرائم سین کا ری کریشن ملتوی کر دیا گیا۔ ایس آئی ٹی کے ساتھ فرانسک ماہرین کی ٹیم بھی موقع پر پہنچی تھی۔

دریں اثنا، حملہ آور (لولیش تیواری، سنی اور ارون موریہ) اپنے موقف پر قائم ہیں کہ انہوں نے قتل صرف انڈرورلڈ میں اپنا نام کمانے کے لیے کیا ہے۔ تفتیشی ایجنسیوں کے سامنے اب سب سے بڑا کام تینوں حملہ آوروں کے سہولت کاروں کا سراغ لگانا ہے۔ حملہ آوروں نے ابھی تک یہ نہیں بتایا ہے کہ انہیں آتشیں اسلحہ (جگانہ پستول جس کی قیمت تقریباً 7 لاکھ روپے ہے) کس نے فراہم کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */