آسام: چائلڈ میرج کے خلاف جاری مہم پر لوگوں کی ناراضگی بڑھی، گھر کے مردوں کی گرفتاری سے خواتین برہم

ایک طرف جہاں چائلڈ میرج کرنے اور کروانے والوں کے خلاف تیزی کے ساتھ کارروائی ہو رہی ہے، وہیں دوسری طرف ریاست میں کئی خواتین اپنے اپنے گھر کے مردوں کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔

ہیمنت بسوا سرما (تصویر سوشل میڈیا)
ہیمنت بسوا سرما (تصویر سوشل میڈیا)
user

قومی آوازبیورو

آسام کی بی جے پی حکومت نے چائلڈ میرج کے معاملوں میں گرفتاری کی مہم گزشتہ دنوں شروع کی تھی جس پر ہنگامہ دن بہ دن تیز ہوتا جا رہا ہے۔ آسام میں گزشتہ اتوار کو خبر آئی تھی کہ ایک خاتون نے اپنے والد کی گرفتاری کے خوف سے خودکشی کر لی ہے۔ اب ایک خاتون نے دھمکی دی ہے کہ چائلڈ میرج کے خلاف چلائی جا رہی مہم میں اس کے گھر والوں کو گرفتار کیا گیا تو وہ خودکشی کر لے گی۔ گویا کہ گھر کے مردوں کی گرفتاری سے خواتین بہت برہم ہیں اور حکومت کی کارروائی کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔

ایک طرف جہاں چائلڈ میرج کرنے اور کروانے والوں کے خلاف تیزی کے ساتھ کارروائی ہو رہی ہے، وہیں دوسری طرف ریاست میں کئی خواتین اپنے اپنے گھر کے مردوں کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ چائلڈ میرج کے خلاف چل رہی مہم کے تحت اب تک آسام میں 4000 سے زائد معاملے درج کیے جا چکے ہیں۔ اب تک 2441 لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں آ چکی ہے۔


پولیس کی سخت کارروائی نے ریاست میں زبردست ہنگامہ پیدا کر دیا ہے۔ ایک طرف جہاں ہیاں کی خواتین اس کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے سڑکوں پر اتر آئی ہیں، تو وہیں دوسری طرف اپوزیشن پارٹیاں بھی ریاستی حکومت پر خوب تنقید کر رہی ہیں۔ الزام لگایا جا رہا ہے کہ حکومت کی یہ ساری کارروائی انہی علاقوں میں ہو رہی ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے۔ گرفتار ہوئے لوگوں کے اعداد و شمار پر نظر ڈالنے سے بھی کچھ ایسا ہی اندازہ ہوتا ہے۔ چائلڈ میرج کے خلاف کارروائی کے تحت دھبری ضلع میں جتنی بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں ان میں 80 فیصد مسلم افراد ہیں۔ اس کے علاوہ این ایف ایچ ایس-5 کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس علاقے میں 20 سے 24 سال کی عمر کی تقریباً 51 فیصد خواتین ایسی ہیں جن کی شادی 18 سال کی عمر پار کرنے سے پہلے کرا دی گئی تھی۔ علاوہ ازیں ساؤتھ سلمارا بھی آسام کا ایک مسلم اکثریتی ضلع ہے جو چائلڈ میرج کے معاملے میں دوسرے مقام پر رہا۔ یہاں 44.7 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال سے پہلے ہی ہو گئی تھی۔

آسام میں چائلڈ میرج کے خلاف چل رہی مہم پر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اور اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی کا الزام ہے کہ آسام کی بی جے پی حکومت اس کارروائی کے نام پر ریاست کے مسلمانوں کو ہدف بنا رہی ہے۔ آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹ فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے مولانا بدرالدین اجمل نے بھی ریاستی حکومت کے اس فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں۔ ان کی پارٹی کے رکن اسمبلی امین الاسلام نے اس کارروائی کو بجٹ کی خامیوں سے بچنے اور اڈانی کے ایشوز سے لوگوں کا دھیان بھٹکانے کی کوشش بتایا ہے۔ حالانکہ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اس کارروائی کو پوری طرح سے غیر جانبدار اور سیکولر قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اس سے کسی خاص طبقہ کو ہدف نہیں بنایا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔