آسام: بی جے پی کو شکست دینے کی تیاری، کانگریس نے 5 جماعتوں سے کیا اتحاد

رپون بورا نے کہا کہ ملک کے مفاد کے لئے کانگریس ہمیشہ سے ہی فرقہ پرست قوتوں کو باہر نکالنے کی خواہاں رہی ہے۔ لوگ اب بی جے پی کو ووٹ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

آسام میں کانگریس کا اتحاد / تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @ripunbor
آسام میں کانگریس کا اتحاد / تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @ripunbor
user

قومی آوازبیورو

گوہاٹی: آسام میں آئندہ اسمبلی انتخابات اپریل-مئی میں کرائے جانے کی توقع ہے اور اس سے قبل ریاست میں سیاسی محاذ آرائی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ انتخابات میں برسراقتدار جماعت بی جے پی کے اتحاد کو شکست سے دور چار کرنے کے لئے کانگریس نے منگل کے روز پانچ جماعتوں کے ساتھ اتحاد کا اعلان کر دیا ہے۔

عظیم اتحاد کا اعلان کرتے ہوئے آسام کانگریس کے صدر رپون بورا نے کہا کہ ان کی پارٹی آل انڈیا ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف)، تین لیفٹ جماعتوں، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا - مارکسی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا - مالے اور آنچالک گن مورچہ (اے جی ایم) کے ساتھ اتحاد کر کے انتخابی میدان میں اترے گی۔


انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ریاست سے باہر نکالنے کے لئے علاقائی جماعتوں کا عظیم اتحاد میں خیر مقدم ہے۔ انہوں مزید کہا، ’’ملک کے مفاد کے لئے کانگریس ہمیشہ سے ہی فرقہ پرست قوتوں کو باہر نکالنے کی خواہاں رہی ہے۔ لوگ اب بی جے پی کو ووٹ دینے کے لئے تیار نہیں ہیں کیونکہ اس کی ناقص حکمرانی نے لوگوں کی زندگی مصیبت میں ڈال دی ہے اور عوام اس سے بری طرح مایوس ہیں۔‘‘

اے آئی یو ڈی ایف کے جنرل سکریٹری امین الاسلام نے کہا کہ آسام کے لئے عظیم اتحاد انتہائی اہم ہے کیونکہ یہ لوگوں کی خواہشات کو پورا کرے گا۔ آنچالک گن مورچہ (اے جی ایم) کے صدر اور رکن راجیہ سبھا اجیت کمار بھوئیا نے اتحاد کی تشکیل کو تاریخی لمحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اتحاد بی جے پی کو ہرانے میں ضرور کامیاب رہے گا۔


خیال رہے کہ حال ہی میں کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل، کانگریس کے جنرل سکریٹری موکل واسنک اور بہار کے رکن اسمبلی شکیل احمد خان کو آسام میں انتخابات کی تشہیر کی ذمہ داری سونپی ہے۔ بگھیل اور دوسرے کانگریس لیڈران نے آسام میں کئی ادوار کی بات چیت کے بعد عظیم اتحاد کا اعلان کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔