بنگال کی کمان سنبھالتے ہی ممتا نے کئی افسران بدلے، سخت کورونا پابندیوں کا بھی اعلان

الیکشن کمیشن کی جانب سے مغربی بنگال کے ڈی جی پی بنائے گئے نیرج نین پانڈے کو محکمہ دمکل بھیج دیا گیا ہے، جب کہ اے ڈی جی جگموہن کو سول ڈیفنس۔

ممتا بنرجی، تصویر یو این آئی
ممتا بنرجی، تصویر یو این آئی
user

تنویر

مغربی بنگال کی لگاتار تیسری مرتبہ کمان سنبھالنے کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پوری طرح سرگرم ہو گئی ہیں۔ ایک طرف انھوں نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا، تو دوسری طرف بنگال میں کورونا کے حالات سے نمٹنے کے لیے کئی سخت اقدام کا اعلان بھی کیا۔ بدھ کے روز ممتا بنرجی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہمارا آکسیجن مرکز لے کر چلی جا رہی ہے۔ کووڈ کو لے کر مرکز کی پالیسی شفاف نہیں ہے۔ میں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے، میں نے ان سے بہتر پالیسی بنانے کی گزارش کی ہے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی ممتا بنرجی نے ڈی جی پی اور اے ڈی جی کو بدل دیا ہے اور سبھی ایس پی کو تشدد روکنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

خبروں کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے مغربی بنگال کے ڈی جی پی بنائے گئے نیرج نین پانڈے کو محکمہ دمکل بھیج دیا گیا ہے، جب کہ اے ڈی جی جگموہن کو سول ڈیفنس۔ ان کی جگہ پر ویریندر کو ریاست کا نیا ڈی جی پی بنایا گیا ہے، جب کہ جاوید شمیم کو ریاست کا نیا اے ڈی جی بنایا گیا ہے۔


دوسری طرف کورونا کے بڑھتے کیسز کو دیکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے مغربی بنگال میں کئی نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔ اب ریاست میں ماسک لگانا لازمی کر دیا گیا ہے اور لوکل ٹرینوں کی آمد و رفت بھی کل سے بند ہوگی۔ علاوہ ازیں اب بازار صبح 7 سے 10 اور شام کو 5 سے 7 بجے تک ہی کھلیں گے۔ کسی بھی طرح کی سماجی یا سیاسی تقریب کے انعقاد پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ ’’کورونا کی حالت کو دیکھتے ہوئے ہمیں کچھ قدم اٹھانے ہوں گے۔ ماسک پہننا لازمی کر دیا گیا ہے، ریاستی حکومت کے دفاتر میں صرف 50 فیصد حاضری ہوگی، شاپنگ کمپلیکس، جِم، سنیما ہال، بیوٹی پارلر بند کیے جا رہے ہیں، سماجی اور سیاسی اجلاس کی اب کوئی اجازت نہیں ہوگی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سبھی بازار، خوردہ دکانیں، اسٹینڈ اَلون دکانیں صبح 7 بجے سے 10 بجے تک اور شام 5 بجے سے شام 7 بجے تک ہی کھلیں گی۔ لوکل ٹرینوں کو کل سے معطل کیا جا رہا ہے۔ ریاستی ٹرانسپورٹ اور میٹرو اب 50 فیصد صلاحیت کے ساتھ ہی چلیں گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔