بطور وزیر اعظم مودی جی لاجواب ہیں، واجپئی سے کوئی مقابلہ نہیں: شیوراج چوہان

وزیر اعلیٰ شیوراج چوہان نے ایک ٹی وی پروگرام میں نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ’’مودی جی کا کوئی مقابلہ نہیں۔ وہ چوبیسوں گھنٹے ملک کے بارے میں سوچتے ہیں۔ وہ ’مین آف آئیڈیاز‘ ہیں۔‘‘

شیوراج سنگھ چوہان، تصویر آئی اے این ایس
شیوراج سنگھ چوہان، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کا وزیر اعظم نریندر مودی سے متعلق ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے نریندر مودی کو اٹل بہاری واجپئی سے کہیں زیادہ بہتر وزیر اعظم قرار دیا ہے۔ ایک ٹی وی پروگرام کے دوران انھوں نے اس سلسلے میں اپنا نظریہ لوگوں کے سامنے رکھا۔ دراصل ان سے سوال کیا گیا تھا کہ اٹل بہاری جب وزیر اعظم تھے تو بھی آپ (شیوراج چوہان) مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ رہے، اور آج نریندر مودی وزیر اعظم ہیں تو بھی آپ وزیر اعلیٰ ہیں، تو دونوں کے طریقہ کار میں کیا فرق دیکھتے ہیں۔ اس کے جواب میں شیوراج چوہان نے کہا کہ ’’مودی جی کا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ وہ چوبیسوں گھنٹے ملک کے بارے میں سوچتے ہیں۔ وہ ’مین آف آئیڈیاز‘ ہیں۔‘‘

شیوراج چوہان نے ’آج تک‘ کے پروگرام ’سیدھی بات‘ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے متعلق اپنا یہ نظریہ بیان کیا۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ بطور وزیر اعظم نریندر مودی کا سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی سے کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ اس پروگرام میں ان سے ’لو جہاد‘ کے بارے میں بھی سوال کیا گیا۔ ان سے پوچھا گیا کہ نریندر مودی کے رہتے ملک میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، ایسے میں ’لو وِکاس‘ ہونا چاہیے تھا لیکن وہ ’لو جہاد‘ کے پیچھے پڑ گئے۔ اس سوال کے جواب میں شیوراج چوہان نے جواب دیا کہ ’’مذہبی آزادی ایکٹ 2020 میں سہولت ہے کہ خوف، لالچ اور بہکا کر مذہب بدلوایا جاتا ہے تو غلط ہے۔ جب ایسے قانون عمل میں لائے جاتے ہیں تو وہ معصوم بیٹیوں کی زندگی بچانے کے لیے بنتے ہیں۔‘‘


پروگرام کے دوران ویب سیریز ’تانڈو‘ کے تعلق سے بھی شیوراج چوہان کا نظریہ جاننے کی کوشش کی گئی۔ ان سے پوچھا گیا کہ اس ویب سیریز پر تانڈو (ہنگامہ) شروع ہو گیا ہے، فلمیں تو پہلے بھی بنتی تھیں۔ آپ کی (بی جے پی حکمراں ریاست) ریاستوں میں ’تانڈو‘ پر ایف آئی آر درج کرا دی گئی۔ اس پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’دیوی دیوتاؤں کے خلاف کچھ بھی کہنے کا حق کسی کو نہیں۔ یہ حق نہیں ہے اور عام آدمی کی آزادی تبھی تک ہے جب آپ دوسروں کے عقیدے کو چوٹ نہ پہنچائیں۔ اس لیے کچھ بھی کرنا مناسب نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔