دہلی میں پیر سے اسکول، کالج و دفاتر کھل جائیں گے

29 نومبر سے دہلی کے اندر اسکول، کالج، تعلیمی ادارے اور لائبریریاں کھول دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ سرکاری دفاتر بھی کھل جائیں گے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

دہلی کے وزیر ماحولیات گوپال رائے نے کہا کہ آلودگی کی صورتحال میں بہتری کے پیش نظر یہاں 29 نومبر سے اسکول اور کالج کھولے جائیں گے اور 27 نومبر سے سی این جی اور الیکٹرک ٹرکوں کو داخلہ دیا جائے گا۔

گوپال رائے نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہلی کے اندر آلودگی کی سطح گزشتہ تین دنوں سے مسلسل بہتر ہو رہی ہے۔ دہلی کی ہوا کے معیار کا انڈیکس آلودگی کی اس صورتحال پر پہنچ گیا ہے جو دیوالی سے پہلے تھا۔ دیوالی کے بعد آلودگی کی سطح مسلسل بڑھنے لگی تھی، جس کے پیش نظر معمول کی کارروائی کے علاوہ دہلی کے اندر کئی پابندیاں لگائی گئیں۔


انہوں نے بتایا کہ دہلی کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ہوئی جائزہ میٹنگ میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ ضروری خدمات کے علاوہ دہلی کے اندر باہر سے ٹرکوں کا داخلہ ابھی تک بند تھا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 27 نومبر سے سی این جی اور الیکٹرک پر چلنے والے ٹرکوں کو داخلہ دیا جائے گا، باقی ٹرکوں کے داخلے پر 3 دسمبر تک پابندی رہے گی۔ اس کے علاوہ ضروری خدمات کی گاڑیوں کو بھی داخلہ ملے گا۔

مسٹر رائے نے کہا کہ دہلی کے اندر اسکول، کالج، تعلیمی ادارے اور لائبریریاں پیر سے کھول دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ سرکاری محکموں اور سرکاری دفاتر بند تھے، جنہیں اب 29 نومبر سے کھولا جائے گا۔ اس کے لیے تمام سرکاری ملازمین کو مشورہ ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کریں۔ حکومت نے صرف پرائیویٹ سی این جی بسیں کرایہ پر لی ہیں۔ یہ بسیں مرکزی کالونیوں میں تعینات کی جائیں گی جہاں سے دہلی حکومت کے ملازمین آتے ہیں۔ یہ نیمڑی کالونی، گلابی باغ، تیمار پور جیسی کالونیوں میں لگائی جائیں گی۔ جہاں سرکاری ملازمین رہتے ہیں وہاں سے خصوصی بسیں چلائی جائیں گی۔


انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کو میٹرو کا استعمال کرنا چاہیے۔ دہلی سکریٹریٹ سے آئی ٹی او اور اندرا پرستھ میٹرو اسٹیشن تک شٹل بس کی سہولت شروع کی جائے گی، تاکہ شٹل بس سروس سکریٹریٹ تک آسکے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔