دو دن کے دورے پر لداخ پہنچے بری فوج کے سربراہ، وادی گلوان میں زخمی جوانوں سے کی ملاقات

بری فوج کے سربراہ ان دو دنوں میں حقیقی کنٹرول لائن پرموجود صورت حال کا جائزہ لیں گے اور سرحد پر تعینات سینئر افسران سے بات چیت کریں گے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی/لیہ: بری فوج کے سربراہ جنرل ایم ایم نروانے مشرقی لداخ کے دو دن کے دورے پر آج یہاں لیہ پہنچے جہاں انہوں نے وادی گلوان میں گزشتہ دنوں زخمی ہوئے جوانوں سے ملاقات کی۔ لداخ کی وادی گلوان میں چینی اور ہندوستانی فوجیوں کے درمیان ہوئے تصادم کے بعد بری فوج کے سربراہ کا یہ دوسری مرتبہ لداخ کا دورہ ہے۔ ان دو دنوں میں وہ حقیقی کنٹرول لائن پرموجود صورت حال کا جائزہ لیں گے اور سرحد پر تعینات سینئر افسران سے بات چیت کریں گے۔ دورے سے پہلے انہوں نے فوجی اسپتال جاکر تصادم میں ہوئے زخمی فوجیوں سے بات کی۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ 15 جون کے واقعہ میں زخمی فوجیوں کے صحت کی جانکاری حاصل کرنے کے ساتھ اس رات کے واقعہ کے بارے میں بھی ان سے بات چیت کی۔

زخمی جوانوں سے ملنے کے بعد فوجی سربراہ سرحد پر تعینات سینئر افسران سے بات کریں گے۔ وہ چینی فوج کے ساتھ پیر کو ہوئی کور کمانڈروں کی سطح کی بات چیت کے بارے میں بھی پوری جانکاری حاصل کریں گے۔ ذرائع کے مطابق دونوں فوجوں کے درمیان مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن کے مسئلہ پر ’مثبت اور تعمیری ماحول‘ میں ہوئی بات چیت میں دونوں فریق پیچھے ہٹنے پر راضی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مشرقی لداخ میں ٹکراؤ والے سبھی علاقوں سے فوجیوں کے پیچھے ہٹنے کے طورطریقوں پر بھی بات چیت ہوئی اور دونوں فریق اس پر عمل درآمد کریں گے۔‘‘


دو دن کے دورے پر لداخ پہنچے بری فوج کے سربراہ، وادی گلوان میں زخمی جوانوں سے کی ملاقات
S Fayaz

واضح رہے کہ وادی گلوان میں جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجیوں کی موت ہوگئی تھی اور چینی فوجیوں کے ہلاک یا زخمی ہونے کی خبر ہے۔ چین نے مارے گئے اپنے فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی ہے لیکن انہوں نے اس بات کو قبول کیا ہے کہ ان کا ایک کمانڈنگ افسر اس واقعہ میں مارا گیا ہے۔ جنرل نروانے نئی دہلی میں فوجی کمانڈروں کے دو روزہ کانفرنس میں فوج کے اعلی افسران کے ساتھ بات چیت کے بعد لیہ پہنچے ہیں۔ پیر کو شروع ہوئی کانفرنس میں بھی چین کے ساتھ حقیقی کنٹرول لائن پر گزشتہ دنوں ہوئے واقعہ اور کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے فوج کی تیاریوں کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔