الیکٹورل بانڈ ملک کا سب سے بڑا گھوٹالہ، اس سے توجہ ہٹانے کے لیے کی گئی کیجریوال کی گرفتاری: پی وجین

 سی اے اے کے خلاف کنّور میں سی پی ایم کی تیسری ریلی سے خطب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ وجین نے سی اے اے کو سنگھ کا ایجنڈا اور الیکٹورل بانڈ کو ملک کا سب سے بڑا گھوٹالہ قرار دیا۔

<div class="paragraphs"><p>کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنرائی وجین خطاب کرتے ہوئے /&nbsp; تصویر :&nbsp;<em>cpimspeak@</em></p></div>

کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنرائی وجین خطاب کرتے ہوئے / تصویر :cpimspeak@

user

قومی آوازبیورو

کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پنرائی وجین نے کہا ہے کہ الیکٹورل بانڈ گھوٹالہ ہندوستان میں اب تک کی سب سے بڑی بدعنوانی ہے اور مرکز کی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت نے اس سے توجہ ہٹانے کے لیے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو گرفتار کیا ہے۔

متنازعہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف اتوار کو کنّور میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ (سی پی ایم) کی طرف سے منعقدہ تیسری ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وجین نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت اور سنگھ پریوار ملک میں قانون کی حکمرانی کو بہت کم توجہ دیتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سنگھ پریوار آئینی اداروں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے یہاں تک کہ ملک کی عدلیہ کو بھی دھمکیاں دے رہا ہے۔


وزیر اعلیٰ وجین نے کہا کہ ’’مرکزی حکومت، بی جے پی، سنگھ پریوار، سبھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ الیکٹورل بانڈ گھوٹالہ پر سپریم کورٹ کا حکم ان کے خلاف تھا۔ وہ اس معاملے سے توجہ ہٹانا چاہتے تھے اور اس کے لیے انھوں نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو گرفتار کر لیا ہے۔‘‘ کیرالہ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’جب الیکٹورل بانڈ کا تصور پیش کیا گیا تھا تو اسی وقت سی پی ایم نے اس کی مخالفت کی تھی کیونکہ یہ بدعنوانی کا ایک ٹول تھا اور اس کے خلاف اس نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔

کیرالا کے وزیر اعلی نے مزید کہا کہ ’’الیکٹورل بانڈ گھوٹالہ ہندوستان میں اب تک کی سب سے بڑی بدعنوانی ہے۔ اسے (بی جے پی کو) اتنی بڑی بدعنوانی میں ملوث ہونے کی جرات کیسے ہوئی؟ اس نے سوچا کہ اس سے کبھی کوئی سوال نہیں کیا جائے گا۔‘‘ وجین نے کہا کہ ’’کیجریوال کی گرفتاری سے سنگھ پریوار یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ ملک کے قانون سے بالاتر ہے اور اپنے ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لیے کچھ بھی کرے گا۔‘‘


2019 کے سی اے اے مخالف مظاہروں اور اس کے بعد دہلی میں ہونے والے تشدد اور فسادات کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ وجین نے مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے اشتعال انگیز نعروں کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ سی پی ایم تھی جس نے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ وجین نے کہا  ’’مظاہرے کے دوران بائیں بازو کے رہنماؤں کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اس وقت ہمارے پاس الاپوزا سے صرف ایک ایم پی اے ایم عارف تھے جنہوں نے سی اے اے کے خلاف بات کی۔‘‘

وزیر اعلیٰ وجین نے الزام لگایا کہ سنگھ پریوار نے دہلی میں سی اے اے مخالف مظاہرین کے خلاف تشدد کیا اور مرکز کی بی جے پی حکومت نے فسادیوں کو کھلی چھوٹ دی۔ انہوں نے کہا کہ ’’فسادات میں تقریباً 53 لوگ مارے گئے، کئی لاپتہ ہو گئے، سینکڑوں سے زیادہ زخمی ہوئے۔ سنگھ پریوار کے تشدد میں بہت سے مسلمانوں کے گھروں، دکانوں اور تنصیبات پر حملہ کیا گیا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’سی اے اے آر ایس ایس کا ایجنڈا ہے جسے بی جے پی حکومت نافذ کر رہی ہے۔‘‘


واضح رہے کہ بائیں بازو کی پارٹی ریاست میں پانچ مقامات پر سی اے اے کے مخالف ریلی نکال رہی ہے۔ پہلی ریلی 22 مارچ کو کوزی کوڈ میں ہوئی تھی۔ ضلع کاسرگوڈ میں ہفتہ کو ایک ریلی کا اہتمام کیا گیا تھا۔ آنے والے دنوں میں ملپّورم اور کولّم میں دو مزید ریلیاں نکالی جائیں گی۔ سی اے اے دسمبر 2019 میں پارلیمنٹ میں پاس ہوا تھا اور پاس ہوتے ہی اسے صدارتی منظوری بھی مل گئی تھی، لیکن اس نے ملک کے کئی حصوں میں احتجاج شروع کرا دیا۔ کئی اپوزیشن پارٹیوں نے اس قانون کو ’امتیازی‘ قرار دیا ہے۔ سی اے اے کا مقصد پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے سے 31 دسمبر 2014 سے قبل ہندستان آئے غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت دینا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔