اسرائیل 40 یرغمالیوں کے بدلے 700 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر راضی ہوگیا

ایک سینئر اسرائیلی ذریعے کے مطابق اسرائیل نے 40 قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تقریباً 700 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے جن میں تقریباً 100 عمر قید کی سزا پانے والے قیدی بھی شامل ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر/ آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر/ آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

فلسطینی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے متوقع معاہدے کی تازہ ترین پیش رفت کے حوالے سے اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے قطر میں ہونے والے مذاکرات کے دوران حماس کے قید میں چالیس اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے 700 فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر راضی ہو گیا ہے۔

براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے ایک سینئر اسرائیلی ذریعے کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے 40 قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تقریباً 700 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے جن میں تقریباً 100 عمر قید کی سزا پانے والے قیدی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اسرائیل اس تجویز پر بھی غور کر رہا ہے جس کے تحت عمر قید کی سزا پانے والے سات فلسطینیوں کو ایک خاتون فوجی کے بدلے رہا کیا جائےگا۔ اسرائیل کو ان ناموں پر اعتراض کرنے کا حق نہیں ہو گا جن کا مطالبہ تحریک کرے گی۔ دریں اثنا اگر اسرائیل کو ناموں پر اعتراض کرنے کا حق دیا جاتا ہے تو ہر خاتون فوجی کے لیے مزید فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔


یہ پیش رفت ایک باخبر عرب ذریعے کی جانب سے کل اتوار کی شام سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ 40 اسرائیلیوں کو رہا کرنے کے اور چھ ہفتے کی جنگ بندی پر مشتمل ہے ایک معاہدہ ہوا ہے۔ اس معاہدے میں فلسطینیوں کی شمالی غزہ کی طرف واپسی کی شرط بھی شامل ہے۔ سینئر اسرائیلی ذرائع نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن اپنے سکریٹری آف اسٹیٹ، انٹونی بلنکن کے ذریعے تل ابیب پر واضح دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ مذاکرات میں پیش رفت کرے اور دنوں میں کسی معاہدے تک پہنچ جائے۔ اس سلسلے میں امریکی دباؤ کے بعد غزہ کی پٹی کے شمالی علاقوں میں بتدریج واپسی کا تقریباً ایک معاہدہ ہے۔

سینئر اسرائیلی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اگرچہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا اور شن بیٹ رونن بار ہفتے کی شب قطر سے واپس آگئے تھے، تاہم سینیر افسران کا ایک مذاکراتی وفد مذاکرات کو جاری رکھنے کے لیے دوحہ میں ہی رہا۔ ہفتے کے روز دوحہ میں مذاکرات کے دوران امریکہ نے فلسطینی قیدیوں کی تعداد کے حوالے سے ایک تجویز پیش کی جو دونوں فریقین کو قریب لاتی ہے۔ تجویز میں کہا گیا کہ اسرائیل کو غزہ میں ممکنہ نئی جنگ بندی کے دوران حماس کی طرف سے رہا کیے گئے ہر قیدی کے بدلے فلسطینیوں کو رہا کرنا چاہیے۔ مذکورہ تجویز میں چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کے ساتھ حماس کے زیر حراست 130 اسرائیلی قیدیوں میں سے 40 کی رہائی بھی شامل ہے۔

(بشکریہ: العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔