منی پور میں پھر تشدد، مسلح گروہ نے 2 افراد کا کیا قتل، قبائلیوں نے کانگپوکپی میں 2 روزہ بند کا کیا اعلان

سی او ٹی یو کے اطلاعات و تشہیر سکریٹری ہاؤکپ نے کہا کہ شورش پسندوں کے ذریعہ قبائلیوں پر کیے گئے حملے سے ایک بار پھر کوکی-زو اکثریتی علاقہ میں جارحیت کا واضح اشارہ ملتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں ایک بار پھر تشدد کا واقعہ پیش آیا ہے۔ پیر کے روز کانگپوکپی میں نامعلوم مسلح گروہ نے دو لوگوں کا گولی مار کر قتل کر دیا۔ قتل کے بعد قبائلی اتحاد کمیٹی نے پورے کانگپوکپی ضلع میں 48 گھنٹے یعنی 2 دنوں کے لیے ایمرجنسی بند کا اعلان کر دیا ہے۔ دونوں مہلوکین کی شناخت تھانگ منلن ہینگشنگ اور ہین منلین ویفیئی کی شکل میں ہوئی ہے۔

پولیس کے ذریعہ دی گئی جانکاری کے مطابق یہ حادثہ قبائل اکثریتی علاقہ کانگپوکپی ضلع کے کانگچپ میں پیش آیا۔ قتل کے بعد قبائلی اتحاد کمیٹی، صدر ہلس کانگپوکپی نے پورے کانگپوکپی ضلع میں 48 گھنٹے کے لیے ایمرجنسی بند نافذ کر دیا اور سبھی کمرشیل اداروں و بازاروں کو بند کرنے کا اعلان کر گاڑیوں کی آمد و رفت پر بھی 48 گھنٹوں کی روک لگا دی۔


میڈیا ذرائع کے مطابق قتل کے بعد دونوں لاشوں کو موٹبنگ پی ایچ سی میں لایا گیا جہاں موٹبنگ کمیونٹی ہال میں ایک تعزیتی جلسہ منعقد کرنے سے پہلے ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ کانگپوکپی کے سینکڑوں کوکی-زو لوگ دونوں کی لاش دیکھنے کے لیے گمگیفائی میں جمع ہوئے اور انھوں نے مہلوکین کو بندوق کی سلامی دی۔

اس درمیان میڈیا سے بات کرتے ہوئے سی او ٹی یو کے اطلاعات و تشہیر سکریٹری تھانگ ٹنلین ہاؤکپ نے کہا کہ پیر کے روز شورش پندوں کے ذریعہ قبائلیوں پر کیے گئے حملے سے ایک بار پھر کوکی-زو اکثریتی علاقہ میں جارحیت کے واضح اشارے ملتے ہیں۔ سی او ٹی یو نے دونوں قبائلیوں کے قتل میں مرکزی حکومت سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ ہاؤکپ نے مرکز سے متاثرین کے لیے انصاف یقینی بنانے کے مقصد سے تھانگ منلن ہینگ شنگ اور ہین منلین ویفیئی کے بہیمانہ قتل کا معاملہ سی بی آئی کو سونپنے کی گزارش کی۔ سی او ٹی یو نے مرکز سے یہ بھی گزارش کی کہ وہ متعلقہ افسران کو ظالمانہ حملے اور قتل میں شامل لوگوں کو پکڑنے کے لیے سرگرم قدم اٹھانے کی ہدایت دے، ساتھ ہی متعلقہ افسران کو یہ یقینی کرنے کی بھی ہدایت دے کہ کوکی-زو اکثریت والے علاقوں میں ایسا کوئی حملہ یا قتل دوبارہ نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔