حکومت ہند نے جموں و کشمیر کی ترجیحات کو غلط انداز سے دیکھا ہے: الطاف بخاری

سیب کی صنعت جموں وکشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے اور مارکیٹ میں اس کا حجم بہت زیادہ ہے کیونکہ ملک کے اندر سیب کی پیداوار کا 84 فیصد حصہ جموں و کشمیر میں تیار ہوتا ہے۔

فائل تصویر سوشل میڈیا
فائل تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

میونسپل قوانین میں ترمیم سمیت مرکزی قوانین کی عجلت میں عمل آوری کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے’ اپنی پارٹی‘ کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے حکومت ہند نے جموں وکشمیر کے لئے ترجیحات کو غلط انداز سے لیا ہے۔

ایک بیان میں بخاری نے کہا کہ مرکزی حکومت کی پہلی اور اہم ترجیحی جموں وکشمیر میں اسٹیٹ ہڈ کی بحالی ہونی چاہئے جس سے جمہوری عمل کو بحال کرنے کی راہ ہموا ر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ اس ہنگامی نوعیت کے فیصلے کو لینے میں اتنی تاخیر کی جارہی ہے۔


’اپنی پارٹی ‘ کےصدر نے کہا کہ 'گذشتہ سال اگست اور پھر کوڈ 19 لاک ڈاون کی وجہ سے جموں وکشمیر پہلے ہی معاشی بحران کا شکار ہے، انتظامی طور پر لوگوں کا دم گھٹ رہا ہے جو کہ بے صبری سے جمہوری منتخب حکومت کا انتظار کر رہے ہیں جو کہ اُن کے مسائل حل کرے، لیکن دہلی کو اہم عوامی مسائل کی ذرا بھر پرواہ نہیں اور اس کے بجائے مشکلات بڑھانے کے لئے ایسے جلدبازی میں فیصلے لئے جا رہے ہیں'۔

جموں وکشمیر کے لئے مارکیٹ انٹرونشن اسکیم کی منظوری میں کی جا رہی تاخیر پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ حکومتی سطح پر عزم کی کمی کے سبب باغبانی شعبہ کو کوئی ترجیح نہیں دی جارہی۔


انہوں نے کہا کہ اقتصادی طور انتہائی اہم شعبہ خاص کر سیب صنعت جموں وکشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کی مارکیٹ کا حجم بہت زیادہ ہے کیونکہ ملک کے اندر سیب کی پیداوار کا 84 فیصد حصہ جموں و کشمیر میں تیار ہوتا ہے۔

’اپنی پارٹی‘ کے صدر نے کہا کہ 'یہ صنعت جموں وکشمیر کے 27 فیصد افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے اور لاکھوں کنبہ جات بلواسطہ اور بلاواسطہ طور اس شعبہ پر انحصار کرتے ہیں، تاہم مارکیٹ میں ربط کی کمی ہونے ، جموں سری نگر قومی شاہراہ کے بار بار بند ہونے اور دیگر معاندانہ عوامل کی وجہ سے اس صنعت کو بہت نقصان پہنچا ہے'۔


انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ناسازگار موسم، سیاسی عدم استحکام اور پھر کوڈ لاک ڈاون نے پیکنگ مواد اور پیک شدہ میوئوں کی نقل وحمل پر روک لگائی ہے جس سے اس اہم صنعت کو بھاری نقصان پہنچا ہے اور ایک اندازے کے مطابق 10لاکھ میٹرک ٹن سیب فروخت کے لئے انتظار میں ہیں۔

بخاری نے کہاکہ چند سالوں سے حکومت کی معاونت والی پرائز اسکیم سے سیب کاشتکاروں کو بااختیار بنایا تھا اور انتہائی دشوار گذار حالات میں اُن کا اعتماد بڑھا، میوہ کاشتکاروں کی اکثریت اس سیزن میں اپنی پیداوار کو فروخت نہ کرسکے ہیں اور وہ سخت مالی بحران کا شکار ہیں۔


بیان میں بخاری نے کہا کہ 'میں حکومت ہند سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ مارکیٹ انٹرونشن اسکیم کا بلاکسی تاخیر اعلان کیا جائے تاکہ جموں وکشمیر کے میوہ کاشتکاروں کو ان مشکل حالات میں راحت مل سکے'۔

بخاری نے کرایہ پرا سٹوریج سہولیات دینے اور ٹرانسپورٹیشن پر سبسڈی کے اپنی پارٹی مطالبہ کو پورا کرنے پر حکومت ہند کی تعریف کی تاہم انہوں نے اس فیصلے کی زمینی سطح پر عمل آوری کے لئے مناسب بیداری لانے کی ضرورت پرزور دیا ہے۔


انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر حکومت کو چاہئے کہ باغبانی شعبہ کے فیلڈ عملہ کو متحرک کر کے میوہ کاشتکاروں کو اِس اسکیم کے فوائید بارے جانکاری دی جائے تاکہ حکومت کی یہ پہل کامیاب ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔