اے پی: ’وشاکھاپٹنم واقعہ نے بھوپال گیس سانحہ کی یاد تازہ کر دی‘

ذرائع کے مطابق کے جی اسپتال میں 187 گیس متاثرین، 48 متاثرین اپولو اسپتال اور 12 متاثرین سیون ہلز اسپتال منتقل کیے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق آر آر وینکٹاپورم گاؤں سے ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

حیدرآباد: اے پی کے وشاکھاپٹنم کے وینکٹاپورم میں دل دہلا دینے والے مناظر دیکھے جا رہے ہیں، یہاں ایل جی پولی مرس کمپنی کے قریب بیشتر افراد بشمول خواتین اور بچوں کے علاوہ مویشی اور پرندے بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے اور ان کے منہ سے جھاگ نکل رہا ہے۔

گیس کے اخراج کے اس واقعہ کے نتیجہ میں 8 افراد کی موت ہوگئی اور کئی افراد اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔ کئی افراد اس گاؤں کی سڑکوں پر یا تو مردہ پائے گئے یا پھر بے ہوش۔ ان کو بعد ازاں اسپتال منتقل کیا گیا۔ بعض نے زندگی کی جدوجہد جاری رکھی اور ان کے منہ سے جھاگ نکل رہا ہے۔


جب گیس کل شب تقریباً تین بجے ایل جی پالی مرس کمپنی سے متصل وینکٹاپورم گاؤں میں خارج ہونے شروع ہوئی تو کئی افراد نے سانس لینے میں دشواری محسوس کی، کئی افراد کو خارش کے ساتھ ساتھ آنکھوں میں جلن اور چکر آنے شروع ہوگئے۔ یہ محسوس کرتے ہوئے کہ کچھ گڑبڑ ہوئی ہے، ہم اپنے گھروں کے باہر نکل آئے اور محفوظ مقامات کی سمت جانے لگے۔

وینکٹاپورم کے ایک شخص نے میڈیا کو یہ بتایا کہ اس نے کئی افراد کو ان کے منہ سے جھاگ نکلتا ہوا اور بے ہوش پڑا دیکھا۔ ان میں کئی کی موت ہوگئی تھی اور بعض کی حالت تشویشناک تھی۔ بعض بھینسیں جو کھمبے سے بندھی ہوئی تھیں کے منہ سے جھاگ نکل رہا تھا۔ کتے، خنزیر اور سینکڑوں پرندے بھی مختلف مقامات پر گیس کے سبب زندگی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے تھے۔ قابل رحم مناظر کے جی اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں دیکھنے کو ملا جہاں والدین اپنے بچوں کی تلاش میں مصروف دیکھے گئے۔


اسٹرین گیس اتنی طاقتور ہے کہ یہاں اطراف کے علاقوں میں موجود درخت خشک ہوگئے۔ سرکاری ذرائع نے کہا کہ تقریباً 800 افراد کو وینکٹاپورم، وینپن گیتا اور گوپال پٹنم سے محفوظ مقامات پر اور بعض کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ ذرائع نے کہا کہ کے جی اسپتال میں 187 گیس متاثرین، 48 متاثرین اپولو اسپتال اور 12 متاثرین سیون ہلز اسپتال منتقل کیے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق آر آر وینکٹاپورم گاؤں سے ہے۔

اس گیس کے اخراج کے واقعہ نے بھوپال گیس سانحہ کی یاد تازہ کردی جس میں ہزاروں افراد کی موت ہوگئی تھی۔ ایس اپاراو نامی ایک مقامی شخص نے یہ بات بتائی۔ اس مقام پر ایل جی پولی مرس نامی کمپنی کا قیام 1970 میں عمل میں آیا تھا جو اس وقت ویران علاقہ تھا۔ اُس وقت یہ ہندوستان پولی مرس لمیٹیڈ تھی اور اس کے مالک وجے مالیا تھے تاہم جنوبی کوریا کی کمپنی نے اس کو 1997میں حاصل کرلیا۔ کمپنی کے ایک ملازم وی راما کرشنا نے یہ بات بتائی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔