اے پی گیس سانحہ: صحت عامہ اور ماحولیات پر اثرات کے سروے کے لئے خصوصی ادارے

جنوبی کوریا کی اس کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ اے پی کے وینکٹاپورم کے اس پلانٹ کو جوں کا توں رکھا جائے گا جہاں گیس کے اخراج کے واقعہ کے بعد 12 افراد کی موت ہوگئی تھی اور سینکروں افراد متاثرہوئے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

وشاکھاپٹنم: ایل جی پالی مرس پرائیویٹ لمیٹیڈ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ وہ خصوصی اداروں کا قیام عمل میں لائے گی تاکہ صحت وماحولیات کے اثرات کا سروے کیا جائے اور شفافیت کے ساتھ نتائج کا انکشاف کیا جائے۔

اپنے بیان میں جنوبی کوریا کی اس کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ اے پی کے وینکٹاپورم کے قریب واقع اس پلانٹ کو جوں کا توں رکھا جائے گا جہاں گیس کے اخراج کے واقعہ کے بعد 12 افراد کی موت ہوگئی تھی اور سینکروں افراد متاثرہوئے تھے۔ کمپنی نے کہا ”ہم نے پلانٹ میں اسٹرئین مونومر انونٹری اور اسٹرئین ٹینک کو منتقل کرنے کا کام شروع کیا ہے۔ یہ منتقلی بندرگاہ سے جنوبی کوریا کے لئے کی جارہی ہے تاکہ خطرات کے عوامل کو روکا جائے۔‘‘


اس مسئلہ کے حل اور مستقبل میں اس طرح کے واقعہ کو روکنے کے لئے ہر کسی کو یقین دہانی کرواتے ہوئے ایل جی پالیمرس نے کہا کہ خصوصی ٹاسک فورس، مرنے والوں کے غمزدہ ارکان خاندان اور متاثرین کے خاندانوں کا تعاون کر رہی ہے۔ جس نے مرنے والوں کے ارکان خاندان کے ساتھ ساتھ اسپتالوں میں زیرعلاج متاثرین سے ملاقات کی۔ اس کمپنی نے کہا کہ بیشتر سرگرمیاں جیسے طبی خدمات اور گھریلو اشیا و گھروں کو جراثیم سے پاک بنانے کا عمل جاری رہے گا۔

حکومت کے ساتھ کمپنی مل کرکام کرے گی تاکہ غمزدہ ارکان خاندان کی زیادہ سے زیادہ مدد کی جاسکے۔تمام افراد کی صحت کی جانچ کی جائے گی، مستقبل کے علاج کو یقینی بنایا جائے گا اور اس علاقہ میں رہنے والوں کے لئے ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے جس کے نمبرات 08912520884۔08912520338 ہیں۔کمپنی نے کہا کہ اس نے علاقہ کے رہنے والوں کے استفسارات کے لئے ای میل lgpicsr@lgchem.com کی بھی سہولت شروع کی ہے۔


کمپنی نے بیان میں کہا گیا کہ ٹیمیں وسط مدتی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے پروجیکٹ شروع کریں گی جس کے ذریعہ مقامی افراد کو فائدہ پہنچایا جائے گا۔ یہ کام مقامی افراد کے مشورہ سے کیاجائے گا۔ اسی دوران نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) نے اے پی ہائی کورٹ کے سابق جج بی ایس ریڈی کی زیرقیادت ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ گیس کے اخراج کے معاملہ کی جانچ کی جاسکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔