مغربی بنگال میں پھر بی جے پی کو لگا جھٹکا، اداکارہ سربنتی چٹرجی نے چھوڑی پارٹی

زوردار انتخابی تشہیر کے باوجود ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس کو اقتدار سے بے دخل کرنے میں ناکام رہنے کے بعد 34 سالہ اداکارہ سربنتی چٹرجی نے بی جے پی سے دوری بنا لی تھی۔

سربنتی چٹرجی، تصویر آئی اے این ایس
سربنتی چٹرجی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال میں یکے بعد دیگرے کئی اہم لیڈروں سے محروم ہو چکی بی جے پی کو آج ایک بار پھر زوردار جھٹکا اس وقت لگا جب بنگالی فلم اداکارہ سربنتی چٹرجی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ سربنتی چٹرجی کو اس سال ہوئے بنگال اسمبلی انتخاب سے پہلے کافی جوش و خروش کے ساتھ بی جے پی میں شامل کرایا گیا تھا۔ لیکن اب پارٹی چھوڑ کر ایک طرح سے انھوں نے بی جے پی کو گہرا زخم دیا ہے۔

جمعرات کو کیے گئے ایک ٹوئٹ میں سربنتی چٹرجی نے لکھا ہے ’’جس پارٹی کے لیے میں نے گزشتہ ریاستی اسمبلی انتخاب لڑا تھا، اس پارٹی سے سبھی تعلق توڑ لیا ہے۔ اس کی وجہ ان کی پیش قدمی کی کمی اور بنگال کے ایشوز کو آگے بڑھانے کے لیے ایمانداری کی کمی ہے۔‘‘ حالانکہ انھوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ ترنمول کانگریس میں شامل ہوں گی یا نہیں۔


زوردار انتخابی تشہیر کے باوجود ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس کی حکومت کو اقتدار سے بے دخل کرنے میں ناکام رہنے کے بعد 34 سالہ اداکارہ بھگوا پارٹی سے دوری بنائے ہوئے تھیں، اور پارٹی کی سبھی سرگرمیوں سے پوری طرح دور تھیں۔ اس کے بعد اب سربنتی نے بی جے پی سے پوری طرح رشتہ ہی منقطع کر لیا۔

قابل ذکر ہے کہ سربنتی کبھی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس کی قریبی مانی جاتی تھیں۔ وہ مارچ میں مغربی بنگال اسمبلی انتخاب سے پہلے بی جے پی میں شامل ہو گئیں اور انھیں بیحالا مغرب سے الیکشن لڑنے کے لئے ٹکٹ دیا گیا۔ حالانکہ وہ ریاست کے سابق وزیر برائے اسکولی تعلیم اور ترنمول لیڈر پارتھ چٹرجی سے 50 ہزار سے زائد ووٹوں سے ہار گئیں۔


بہر حال، سربنتی کے استعفیٰ کے بعد مغربی بنگال بی جے پی سربراہ سوکانت مجومدار نے کہا کہ ’’مجھے نہیں پتہ کہ الیکشن کے بعد وہ پارٹی کے ساتھ تھیں یا نہیں۔ اس کا پارٹی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔‘‘ انتخابی شکست کے لیے پارٹی کے سرکردہ لیڈروں کو نشانہ بنا رہے بی جے پی لیڈر تتھاگت رائے نے ان کی باتوں پر مہر ثبت کرتے ہوئے سربنتی کے پارٹی چھوڑنے کو ایک ’اچھا چھٹکارا‘ بتایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔