دہلی میں 5 اسکولوں کو پھر ملی بم سے اڑانے کی دھمکی، اسکول احاطہ کرایا گیا خالی

گزشتہ تین دنوں میں تقریباً 10 اسکولوں اور ایک کالج کو بم سے اڑانے کی ایسی دھمکیاں مل چکی ہیں۔ دہلی پولیس مستعدی کے ساتھ پورے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب/یوٹیوب</p></div>

ویڈیو گریب/یوٹیوب

user

قومی آواز بیورو

راجدھانی دہلی میں اسکولوں کو بم سے اڑانے کے دھمکی بھرے ای میل ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بدھ کو بھی 5 اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکی ملی۔ دوارکہ واقع تھامس اسکول، وسنت کنج واقع وسنت ویلی اسکول، حوض خاص واقع مدرس انٹرنیشنل اسکول، پچھم وِہار واقع رچمنڈ گلوبل اسکول اور لودی اسٹیٹ واقع سردار پٹیل اسکول کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ کے مطابق بم کی دھمکی کے بعد آناً فاناً میں احتیاط کے طور پر اسکول احاطہ کو خالی کرایا گیا۔ دہلی پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور محکمہ فائر بریگیڈ کی ٹیم اسکول احاطہ میں جانچ کر رہی ہے۔ جانچ ٹیم کو ابھی تک اسکول احاطہ میں کوئی مشتبہ چیز نہیں ملی ہے۔


آج مسلسل تیسرا دن ہے جب دہلی کے تعلیمی اداروں کو اس طرح کی دھمکیاں ملی ہیں۔ سنت تھامس اسکول کو صبح 5:26 بجے اور وسنت ویلی اسکول کو صبح 6:30 بجے دھمکی بھرے ای میل حاصل ہوئے۔ گزشتہ تین دنوں میں تقریباً 10 اسکولوں اور ایک کالج کو بم سے اڑانے کی ایسی دھمکیاں مل چکی ہیں۔ دہلی پولیس پوری مستعدی کے ساتھ معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ منگل کو بھی دہلی یونیورسٹی کے سینٹ اسٹیفن کالج اور دوارکہ کے سینٹ تھامس اسکول کو بم سے اڑانے کی دھمکی ملی تھی۔ کسی نے ای میل کرکے اسکول میں آر ڈی ایکس اور آئی ای ڈی رکھا ہونے کی اطلاع دی۔ اطلاع ملتے ہی سیکوریٹی ایجنسیوں میں ہنگامہ مچ گیا تھا۔


اس سے پہلے پیر کو چانکیہ پوری واقع نیوی چلڈرن اسکول اور دوارکہ کے سی آر پی ایف اسکول کو بم سے اڑانے کی دھمکی ملی تھی۔ ابھی اس کی جانچ چل ہی رہی تھی کہ منگل کو ایک بار پھر بم سے اڑانے کی دھمکی کا ای میل ملا۔ ای میل کو دیکھتے ہی اسکول و کالج کی طرف سے فوراً پولیس کو خبر دی گئی۔

اطلاع ملتے ہی فوراً پولیس کے سینئر افسران بم ڈسپوزل ٹیم اور ڈاگ اسکواڈ کے ساتھ موقع پر پہنچے۔ اسکول و کالج احاطہ کو خالی کروا کر گہری تلاشی مہم چلائی گئی۔ غنیمت رہی کہ ٹیم کو وہاں سے کچھ مشتبہ نہیں ملا۔ اچھی طرح تلاشی لینے کے بعد پولیس نے اسے ’ہاکس‘ قرار دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔