دی پین فاؤنڈیشن کی سالانہ جنرل باڈی اور بورڈ ٹرسٹیز کی میٹنگ اور تقریب جشن جمہوریت کا انعقاد

پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ دی پین فاؤنڈیشن آصف اعظمی کے دل درمند اور پرسوزئی جاں کا نتیجہ ہے۔ چند سالوں میں اس تنظیم نے ہمارے ادیب، شاعر، صحافیوں اور آرٹسٹوں کی ضرورت میں اپنی جیسی مدد کی ہے۔

دی پین فاؤنڈیشن کے اسٹیج پر پروفیسر محمد فاروق، ڈاکٹر سید فاروق، پروفیسر اختر الواسع، آصف اعظمی اور ایم آر قاسمی / تصویر پریس ریلیز
دی پین فاؤنڈیشن کے اسٹیج پر پروفیسر محمد فاروق، ڈاکٹر سید فاروق، پروفیسر اختر الواسع، آصف اعظمی اور ایم آر قاسمی / تصویر پریس ریلیز
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: دی پین فاؤنڈیشن کی سالانہ جنرل باڈی اور بورڈ ٹرسٹیز کی میٹنگ یہاں تسمیہ ہال، جامعہ نگر میں اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے ٹرسٹی پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ دی پین فاؤنڈیشن آصف اعظمی کے دل درمند اور پرسوزئی جاں کا نتیجہ ہے۔ چند سالوں میں اس تنظیم نے ہمارے ادیب، شاعر، صحافیوں اور آرٹسٹوں کی ضرورت میں اپنی جیسی مدد کی ہے، اس کے لئے فاؤنڈیشن ستائش کی حقدار بھی ہے اور اشتراک و تعاون کی مستحق بھی۔

اپنے صدارتی کلمات میں فاؤنڈیشن کے سرپرست ڈاکٹر سید فاروق نے کہا کہ فاؤنڈیشن جوڑنے کی ایک کوشش ہے۔ حال کے دنوں میں کووڈ سے ڈرنے اور نفسا نفسی کا جو چلن شروع ہوا ہے وہ کسی طور مناسب نہیں۔ دلوں کی دوریاں کم کرنے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں کام آنے کا یہی صحیح وقت ہے۔ سالانہ کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے فاؤنڈیشن کے چیر مین آصف اعظمی نے بتایا کہ گزشتہ برس فاؤنڈیشن کا کارپس فنڈ پینتالیس لاکھ تھا اور مستفید ہونے والوں کی تعداد تیس رہی۔ حالیہ مالی سال فاؤنڈیشن ساٹھ لاکھ کے کارپس کا ٹارگٹ حاصل کرنے جا رہی ہے جبکہ اس سال کووڈ میں علاج و معالجہ اور اشیائے ضرورت، سینیٹائزرس، کنسنٹریٹرس وغیرہ پر بھی کافی خرچ کیا گیا ہے۔


انہوں نے بورڈ میں خالی جگہ پر ڈاکٹر ابھیجیت سنگھ کی ٹرسٹی کی حیثیت سے انتخاب کی تجویز پیش کی جسے متفقہ طور پر قبول کر لیا گیا۔ فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی پروفیسر محمد فاروق نے شکریہ کے کلمات پیش کیے۔ میٹنگ کے معزز شرکاء میں پروفیسر عبدالقیوم انصاری، اے یو آصف، مظہر محمود، سید محمد اقبال، ڈاکٹر شہنواز فیاض، محمد عرفان شامل تھے۔

اس موقعہ پر جشن جمہوریت کی مناسبت سے ایک شعری نشست کا بھی اہتمام کیا گیا جس کی نظامت ڈاکٹر ایم آر قاسمی نے کی۔ جن شعرائے کرام نے اپنے کلام سے محفل کو محظوظ کیا ان کے منتخب اشعار درج ذیل ہیں۔

بجھا چکی ہے ہوا جس کو وہ دیا بھی میں

مگر یہ دیکھ بہت دیر تک جلا بھی میں

ڈاکٹر ایم آر قاسمی

روز لے آتے ہیں شادی کا نیا پروپوزل

دوست میرے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے

احمد علوی

لفظ و معنی تو ہیں پر گرمئی تاثیر کہاں

گو اسی شان سے منبر پہ خطیب آج بھی ہے

معین شاداب

چشم تر خون اگر ہو تو غزل ہوتی ہے

بے کلی شام وسحر ہوتو غزل ہوتی ہے

آشکارا خانم کشف


اندیشے ذہن میں ہیں مکڑ جال کی طرح

گزرے نہ سال یہ بھی گئے سال کی طرح

صہیب احمد فاروقی

بے عمل لوگ بھی بن جاتے ہیں واعظ اکثر

قول اور فعل میں صدیوں کا خلا رہتا ہے

ڈاکٹر صبیحہ ناہید

میرا بھارت مہان بھارت ہے

اس سے بہتر کوئی جگہ ہی نہیں

ڈاکٹر فرمان چودھری

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔