مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لیے مشترکہ تحریک چلانے کا اعلان

ایک سال کے اندر ملک کے مختلف حصوں میں ورکشاپ منعقد کئے جائیں گے اور تعلیمی تحریک کو ایک عوامی تحریک کی شکل دی جائے گی۔

اے ای ای ڈی یو کی جانب سے جامعہ ہمدرد کے کنوینشن سینٹر میں منعقدہ دو روزہ تعلیمی کانفرنس
اے ای ای ڈی یو کی جانب سے جامعہ ہمدرد کے کنوینشن سینٹر میں منعقدہ دو روزہ تعلیمی کانفرنس
user

نواب علی اختر

نئی دہلی: ملک کے بیشتر تعلیمی اداروں، این جی اوز اور معاشی و تعلیمی میدان میں کام کرنے والے فعال افراد کو ایک پلیٹ فارم پرلاکر ملک وملت کی فلاح وبہبود کے نئے راستے تلاش کرنے کے بنیادی مقصد سے ملک گیر ادارہ قائم کرنے کے لیے آج ملک کے ماہرین اور دانشوروں نے مثبت ذہن کے ساتھ آگے بڑھنے کی تلقین کی۔ اتحاد برائے معاشی وتعلیمی ترقی (اے ای ای ڈی یو) کی جانب سے جامعہ ہمدرد کے کنوینشن سینٹر میں منعقدہ دو روزہ تعلیمی کانفرنس میں بنیادی اور اعلیٰ تعلیم کے مسائل، مدارس اسلامیہ کو درپیش چیلنجز، خواتین کے تعلیمی فروغ کی راہیں، اساتذہ کو درپیش مسائل، آن لائن تعلیم کے نئے راستے اور مختلف اہم موضوعات کے حوالے سے متعدد سیشن منعقد کئے گئے جس میں دانشوروں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور ماہرین کے ساتھ مستقبل کے لیے لائحہ عمل تیار کیا گیا۔ اس موقع پر فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ ایک سال کے اندر ملک کے مختلف حصوں میں ورکشاپ منعقد کئے جائیں گے اور تعلیمی تحریک کو ایک عوامی تحریک کی شکل دی جائے گی۔

اس موقع پر ملک کی ممتاز شخصیات، حکومت کے نمائندوں، بیورو کریٹس، سفارتکار اور قومی وملی شخصیات کے علاوہ تعلیم کے شعبے سے وابستہ تنظیموں، مدارس، اسکولز پروفیشنل انسٹی ٹیوشنس کے ذمہ داران، اساتذہ اور ماہرین تعلیم کے علاوہ کثیر تعداد میں تعلیم دوست افراد نیز طلباء وطالبات موجود تھے۔ کانفرنس میں مولانا حذیفہ وستانوی ،عبدالقدیر اور سید ظفرمحمود نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔ دوسرے اور آخری روز کانفرنس میں 7 سیشن منعقد کئے گئے جن میں اعلیٰ تعلیم، پرائمری ایجوکیشن، مدارس کو درپیش چیلنجز اور مدارس کے طلباء کے مستقبل پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔


اجلاس کا افتتاح ہفتے کے روز معروف صحافی شاہد صدیقی نے کیا جس میں انہوں نے اے ای ای ٹی یو کے اغراض ومقاصد بیان کئے اور اس کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ شاہد صدیقی نے کہا کہ اتحاد برائے معاشی وتعلیمی ترقی کا مقصد اداروں کو ایک لڑی میں پروکر قوم میں موجود کمزور اداروں کی مدد کرنا ہے۔ مہمان خصوصی راجیہ سبھا کے سابق ڈپٹی چیئرمین کے رحمن خان نے کہا کہ ہم اس ملک میں دوسری بڑی اقلیت ہیں اس لیے ہمیں خود اعتمادی کے ساتھ اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ منفی سوچ ہماری سب سے بڑی دشمن ہے، اس لیے ہمیں مثبت سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر جنرل (ریٹائرڈ) ضمیرالدین شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ اتحاد صرف تعلیم کے مقصد کے تحت عمل میں آیا ہے جسے ہم مذہب اور سیاست سے دور رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی پہچان کثیرالمذاہب اور مختلف رنگ ونسل قوم سے ہے اس لئے ہمیں اس پہچان پر فخر ہے۔ کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے کہا کہ ہمارے نوجوان تعلیم یافتہ اور باصلاحیت ہیں مگر انہیں موقع اور سپورٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہ چھوٹی موٹی ملازمت کرکے زندگی گزارنے پرمجبور ہیں۔ اس صورتحال پر اے ای ای ڈی یو خاص دھیان دے گا۔


ہندوستان کے سابق الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے کہا کہ یہاں ماہرین تعلیم اور نامور دانشور حضرات جمع ہیں لہذا اس موقع ہر ہم سبھی کو تعلیم کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جس مذہب میں سب سے پہلے قرآنی پیغام’اقرا‘ ہے اسی کے ماننے والے تعلیم کے میدان میں پیچھے ہیں۔ ایس وائی قریشی نے کہا کہ تعلیم کے میدان میں الگ الگ کوششیں کرنے کی بجائے مشترکہ جذبہ کے ساتھ تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ دہلی اسکل اینڈ انٹرپرینیورشپ یونیورسٹی (ڈی ایس آئی پی یو) کی چانسلر پروفیسر نہاریکا نے اپنے خطاب میں کہا کہ آپ کی کوشش شاندار ہے اور ہم اس کانفرنس کے ذریعہ یقین دلاتے ہیں کہ ہنر مندی کی تربیت اور فروغ میں مدد کرنے کے لیے ڈی ایس آئی پی یو پوری طرح تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں : ڈوب مرو سرکار!

اعظم کیمپس پونے کے صدر پی اے انعامدار نے اساتذہ کو مفت ٹریننگ دینے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ادارے میں اساتذہ کو جتنے دن کی بھی ٹریننگ کی ضرورت ہوگی، ہم فراہم کریں گے۔ پرائمری تعلیم پر منعقد سیشن میں ماہرین تعلیم نے معیاری تعلیم پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ کانفرنس کے ایک سیشن کو مدارس کو در پیش چیلنجز اور مدارس کے طلباء کے مستقبل کے تعلق سے گفتگو کرنے کے لیے مخصوص کیا گیا تھا۔ آج منتظمین کی جانب سے شرکاء اور سامعین سے کلمات تشکر ادا کئے جانے کے ساتھ کانفرنس کا اختتام ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔