’پرانی گاڑیوں کے اسکریپ سے نئی گاڑی خریدنے پر چھوٹ ملے گی‘

گڈگری نے کہا کہ حکومت جس پالیسی پر کام کر رہی ہے‘ اس سے آئندہ دو برس میں گاڑیوں کے آپریشن پر ہونے والے اخراجات کو دس گنا کم کیا جا سکے گا اور اس سے آلودگی کو بھی قابو کرنے میں مدد ملے گی۔

نتن گڈکری / آئی اے این ایس
نتن گڈکری / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: سڑک ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہ کے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا ہے کہ ان کی حکومت پرانی گاڑیوں کو ختم کرکے نئی گاڑیوں کی خریداری کو فروغ دینے کی پالیسی کے تحت چھوٹ دینے کا التزام کرنے کے ساتھ ہی پانچ سال میں ملک کو گاڑی مینوفیکچرنگ کا عالمی مرکز بنانے کی سمت میں کام کر رہی ہے۔

گڈکری نے لوک سبھا میں جمعرات کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پٹرول-ڈیزل درآمد پر انحصار کرنے کے لیے بھی کام کر رہی ہے اور الیکٹرانک گاڑیوں کو فروغ دے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت جس پالیسی پر کام کر رہی ہے‘ اس سے آئندہ دو برس میں گاڑیوں کے آپریشن پر ہونے والے اخراجات کو دس گنا کم کیا جا سکے گا اور اس سے آلودگی کو قابو کرنے میں مدد ملے گی۔


انہوں نے کہا کہ آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے لیے اسکریپ پالیسی یعنی کباڑ میں ڈالنے کی پالیسی کے دائرے میں 15 سال پرانی کمرشیل اور 20 سال پرانی مسافر گاڑی آئیں گی۔ اس کے لیے گاڑیوں کا فٹنیس ٹیسٹ لازم ہوگا اور اس ٹیسٹ میں جو گاڑی معیار کی بنیاد پر کھری نہیں اترے گی‘ ان کا چالان کیا جائے گا۔ اس طرح کی گاڑیوں کو ضبط بھی کیا جا سکتا ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ پرانی گاڑیوں کو کباڑ میں ڈالنے پر سرٹیفکیٹ دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ ایسے سرٹیفکیٹ والوں کو نئی گاڑی خریدنے میں گاڑی مینوفیکچرر کمپنیاں پانچ فیصد تک کی چھوٹ دیں۔ اس بابت وہ مسلسل کمپنی مالکان سے بات چیت کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے گاڑی مینوفیکچرر کمپنیوں کو بھی فائدہ ہوگا، آلودگی کم ہوگی اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکریپ پالیسی کے دائرے میں تقریباً ایک کروڑ گاڑی آ سکتی ہیں۔


گڈکری نے کہا کہ وہ خود الیکٹرانک گاڑیوں کو فروغ دے رہے ہیں اور انہوں نے ایوان کے دیگر اراکین سے بھی اسی طرح کی گاڑیوں کے استعمال کرنے اور عوام کو اس کی ترغیب دینے کی درخواست کی اور کہا کہ اس سے آلودگی کم ہوگی، ایندھن کی قیمت اور اس کی درآمد کو کم کرکے ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک سال کے اندر گاڑی مینوفیکچرنگ اور آپریشن کے شعبے میں پوری طرح سے ’میک ان انڈیا‘ اور ’میڈ ان انڈیا‘ کے دائرے میں لانے کی سمت میں کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی ایس-4 کو نافذ کرنے سے ملک میں آلودگی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ کالا دھواں گاڑیاں چھوڑتی ہیں‘ اس سے ماحول خراب ہوتا ہے اور اس کے لیے پرانی گاڑیاں زیادہ ذمہ دار ہوتی ہیں لہٰذا حکومت پرانی گاڑیوں کو سڑک سے ہٹانے کے لئے یہ اسکیم لائی ہے۔ اس سے نئی گاڑیوں کی فروخت بڑھے گی، گاڑی صنعت کو فروغ ملے گا اور آلودگی کو متوازن رکھنے میں مدد ملے گی۔


گڈکری نے کہا کہ ان کا ہدف سڑک حادثات میں کمی لانا ہے اور اس کے لیے سڑکوں کے بہتر ہونے کے ساتھ ہی سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کی صورتحال بھی ٹھیک ہونی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نئی گاڑی زیادہ تعداد میں سڑکوں پر ہوں گے اور پرانی گاڑیاں ہٹیں گے تو آلودگی کم ہونے کے ساتھ ہی حادثے بھی کم ہوں گی اور سڑک حادثوں میں کمی لانے کی حکومت کی کوششوں میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ اچھی گاڑیوں کے سبب سڑک حادثے کم ہو سکتے ہیں لہٰذا حکومت اچھے ڈرائیونگ ٹریننگ مراکز کو فروغ دے رہی ہے۔ ان مراکز میں ڈرائیور تیار کیے جائیں گے اور اس طرح کے مرکز قائم کرنے کے لیے حکومت قرض بھی مہیا کروا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔