پیاز، لہسن، گوبھی، کھیرا اور پانی آپ کے گردوں کو بیماریوں سے کیسے محفوظ رکھتے ہیں؟

گردے کا کام بہتر بنانے کے مختلف طریقے پائے جاتے ہیں۔ ان میں صحت بخش غذا کھانا بہترین راستہ ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

صحت کے امور سے متعلق انگریزی ویب سائٹ ’بولڈ اسکائی‘ کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی تقریباً 10 فیصد آبادی گردوں کے دیرینہ مرض (سی کے ڈی) کا شکار ہے۔ اس کے نتیجے میں سالانہ لاکھوں لوگ اس دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کے نزدیک گردوں کے لیے صحت بخش غذا اپنانا ہی گردوں کے صحیح طرح کام کرنے کا عمل جاری رکھنے کا بہترین طریقہ ہے۔

گردے کا کام بہتر بنانے کے مختلف طریقے پائے جاتے ہیں۔ ان میں صحت بخش غذا کھانا بہترین راستہ ہے۔ درج ذیل غذائی اشیاء کھانے سے گردوں کا عمل بھرپور بنایا جا سکتا ہے اور گردے سے متعلق امراض سے بچا جا سکتا ہے:

گوبھی

گوبھی کو فولک ایسڈ اور ریشے کا اچھا ذریعہ شمار کیا جاتا ہے۔ وٹامن C ہونے کے سبب یہ انسانی جسم میں پیشاب کے نظام کی کارکردگی اچھی رکھتی ہے۔ گوبھی وٹامنوں سے بھرپور غذا شمار ہوتی ہے۔ اس میں سوڈیم، پوٹاشیم اور فاسفورس کا ارتکاز کم ہوتا ہے۔ یہ آلو کا ایک اچھا متبادل ہے۔


بند گوبھی

نباتیاتی کیمیائی مواد سے بھرپور بند گوبھی گردے کی صحت کے واسطے ایک بہترین غذا شمار ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں اس میں وٹامن بی 6، بی 12، کے، فولک ایسڈ اور غذائی ریشہ بھی پایا جاتا ہے۔

لہسن

لہسن میں سوڈیم، فاسفورس اور پوٹاشیم جیسے صحت بخش عناصر اور معدنیات پائے جاتے ہیں۔ ساتھ ہی لہسن سوزش کے خلاف ایک بھرپور عامل شمار ہوتا ہے۔ اس سے خون میں کولسٹرول کی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔ لہسن کھانے میں ڈالے جانے والے نمک کا اچھا متبادل ہے جو گردے کے مریضوں کے لیے کھانا ممنوع ہوتا ہے۔

پیاز

گردے کے لیے صحت بخش غذاؤں میں پیاز بھی شامل ہے۔ یہ نمک نہ ہونے کی صورت میں کھانے میں ذائقے کا اضافہ کرتی ہے۔ پیاز وٹامن بی، وٹامن سی اور میگنیشیم سے بھرپور ہوتی ہے جو آنتوں کی صحت بہتر بناتا ہے۔ پیاز میں موجود اینٹی آکسائیڈ مواد جسم سے زہریلے عناصر کو ختم کر کے گردے کو صاف کرتے ہیں۔ لہذا کچی یا پکی ہوئی پیاز ہر طرح سے گردے کی صحت برقرار رکھنے میں مددگار ہوتی ہے۔

چقندر

چقندر کو طویل عرصے سے انسانی جسم میں خون کا بہاؤ منظم کرنے اور فشار خون کی سطح برقرار رکھنے کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ چقندر کی جڑیں وٹامن بی 6 اور وٹامن کے سے بھرپور ہوتی ہیں۔ یہ دونوں گردے کی کارکردگی اچھی بنانے میں کام آتے ہیں۔


مولی

مولی کو اینٹی آکسائیڈز مواد سے بھرپور سبزیوں میں نمایاں مقام حاصل ہے۔ تاہم یہ پوٹاشیم اور فاسفورس کے کم تناسب کے سبب بھی امتیازی حیثیت رکھتی ہے۔ تحقیقی مطالعوں سے ثابت ہو چکا ہے کہ مولی حیران کن طور پر گردے کی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔

کھیرا

تحقیقی مطالعوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ باقاعدگی کے ساتھ کھیرا کھانا انسانی جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار کم کرنے میں مدد گار ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں کھیرے سے گردے میں موجود چھوٹی پتھریاں بھی گھل کر ختم ہو سکتی ہیں۔

لال مرچ

لال مرچ میں وٹامن سی، اے، بی6، ریشہ اور فولک ایسڈ پایا جاتا ہے۔ لال مرچ کو گردے کی صحت کے حوالے سے ایک اہم غذا شمار کیا جاتا ہے۔ بعض ماہرین کے نزدیک لال مرچ سے خون میں زہریلہ فضلہ ٹوٹ کر ختم ہو جاتا ہے۔ اس طرح گردے کو کام کرنے کے دوران درپیش بوجھ کم ہو جاتا ہے۔

سیب

گردے کی صحت کے لیے سیب کو بہترین غذاؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ پیشاب کی نالی کے انفیکشنوں کو روکتا ہے اور گردے میں پتھری بننے کے خطرے کو بھی کم کرتا ہے۔


تربوز

تربوز کا باقاعدگی سے استعمال گردوں کے امراض سے بچاتا ہے۔ تربوز میں لیکوبین کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ اینٹی آکسائڈ کے طور پر کام کر کے ضرر رساں "فری آکسیجن ریڈیکلز" کو توڑ دیتا ہے۔

انڈے کی سفیدی

انڈے کی سفیدی گردے کے لیے صحت بخش غذائی نظام میں شامل ہے۔ اس لیے کہ سفیدی میں پروٹینز اور ضروری امائنو ایسڈز موجود ہوتے ہیں۔

مچھلی

ماہرین غذائیات گردوں کی صحت برقرار رکھنے کے لیے ہفتے میں دو سے تین مرتبہ مچھلی کھانے کی ہدایت کرتے ہیں۔ مچھلی اعلی معیار کی پروٹین کا ذریعہ ہے۔ اس کے علاوہ مچھلی میں اومیگا 3 ایسڈ بھی پایا جاتا ہے جو سوزش کو کم کرتا ہے۔

روغنِ زیتون

زیتون کا تیل اولیک ایسڈ سے بھرپور قدرتی ذریعہ شمار ہوتا ہے۔ یہ گردوں کی کارکردگی بہتر بنانے میں ایک اہم عنصر شمار ہوتا ہے۔ بعض تحقیقی مطالعوں کے مطابق زیتون کا تیل پینے سے سرطان اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔


پانی

پانی کو انسانی جسم کے تمام اعضاء کے لیے بہترین اور اہم ترین عنصر شمار کیا جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گردوں کی صحت کے واسطے پانی ایک نہایت اہم عنصر ہے۔ گردوں کے درست طور پر کام کرنے کے لیے روزانہ تین لیٹر پانی پینا ضروری ہے۔ اس سلسلے میں اپنے معالج سے مشورہ کر لینا چاہیے۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔