ای ڈی کے ذریعہ ہیمنت سورین کو بار بار طلب کئے جانے پر غصہ، پارٹی کارکنوں کا زبردست احتجاج

پارٹی کی کال پر صاحب گنج ضلع میں بند کا اہتمام کیا گیا، وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین جہاں کی بارہیٹ سیٹ سے رکن اسمبلی ہیں۔ سینکڑوں کارکنوں نے صبح سے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

رانچی: مرکزی تفتیشی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹریٹ ( ای ڈی) کی جانب سے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو بارہا طلب کئے جانے کے خلاف ان کی جماعت جھارکھنڈ مکتی مورچہ ( جے ایم ایم) میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ جے ایم ایم کارکنان ای ڈی کی کارروائی کے خلاف سڑکوں پر اتر گئے اور شدید احتجاج کیا۔

پارٹی کی کال پر بدھ 17 جنوری کو صاحب گنج ضلع میں بند کا  اہتمام کیا گیا۔  وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اسی ضلع کے حلقہ انتخاب بارہیٹ سے رکن اسمبلی ہیں۔ پارٹی کے سینکڑوں کارکنوں نے بدھ کی صبح سے ضلع کے مختلف علاقوں میں سڑکوں پر اتر کر احتجاج کیا۔ دریں اثنا، ضلع کے اہم بازاروں کو بھی بند کرا دیا گیا۔


بارہیٹ اسمبلی حلقہ کے پتنا چوک اور املی چوک، بارہیٹ بازار، صاحب گنج- گووند پور مین روڈ پر جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے کارکنوں نے صبح سے ہی بانس کی رکاوٹیں کھڑی کر دیں، جس کے سبب جو گاڑی جہاں تھی وہ وہیں ٹھہر گئی۔ تاہم اسکول بسوں اور امبولینسوں کو آگے جانے کا راستہ دیا گیا۔

دریں اثنا، پارٹی کارکنوں نے ڈھول تاشوں کے ساتھ مظاہرہ کیا اور مظاہرہ کر رہے کارکنوں نے مرکزی حکومت اور ای ڈی کے خلاف نعرے بازی کی۔  پارٹی کا کہنا ہے کہ ای ڈی ہیمنت سورین کو بار بار پوچھ گچھ کے لیے سمن بھیج کر پریشان اور بے عزت کر رہی ہے اور یہ تمام کارروائی مرکزی حکومت کے اشارے پر ہو رہی ہے۔


رپورٹ کے مطابق، منگل کی شام جے ایم ایم کے صاحب گنج ضلع کے صدر شاہجہاں انصاری کی قیادت میں مشعل جلوس نکالا گیا، جس میں راج محل کے جے ایم ایم رکن پارلیمنٹ اور پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر ہیم  لال مرمو بھی شامل  رہے۔

اس موقع پر جے ایم ایم کے وجے ہانسدا نے کہا کہ بی جے پی ای ڈی اور سی بی آئی جیسی ایجنسیوں کا بیجا استعمال کر کے منتخب شدہ ہیمنت سورین حکومت کو غیر مستحکم کرنے میں مصروف ہے۔ ملک کی جن ریاستوں میں بھی بی جے پی کی حکومت نہیں ہے، وہاں ای ڈی، سی بی آئی اور این آئی اے جیسی ایجنسیوں کا استعمال دبانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔