آندھرا پردیش: عجیب و غریب بیماری کے پھیلاؤ سے لوگوں میں خوف

وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے مریضوں کو یقین دہانی کروائی کہ حکومت ان کے ساتھ ہے۔ انہوں نے ڈاکٹرس سے اس سلسلہ میں تفصیلات بھی حاصل کیں۔

جگن موہن ریڈی ایلور کے سرکاری اسپتال میں عجیب و غریب بیماری کے شکار مریض سے ملاقات کرتے ہوئے، تصویر آئی اے این ایس
جگن موہن ریڈی ایلور کے سرکاری اسپتال میں عجیب و غریب بیماری کے شکار مریض سے ملاقات کرتے ہوئے، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

حیدرآباد: آندھراپردیش کے وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے ایلور کے سرکاری اسپتال کا معائنہ کیا جہاں عجیب و غریب بیماری کا شکار افراد کی بڑی تعداد زیرعلاج ہے۔ انہوں نے اسپتال کے تمام مریضوں سے ملاقات کرتے ہوئے ان سے بات کی۔ انہوں نے متاثرین کی صحت کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ وزیراعلی نے مریضوں کو یقین دہانی کروائی کہ حکومت ان کے ساتھ ہے۔ انہوں نے ڈاکٹرس سے اس سلسلہ میں تفصیلات بھی حاصل کیں۔

قابل ذکر ہے کہ اس عجیب و غریب بیماری کے متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ایلورو کے اسپتال میں آج صبح مزید پانچ متاثرین کو لایا گیا۔ اس طرح اب تک اس اسپتال سے رجوع ہونے والے مریضوں کی تعداد 345 ہوگئی جن میں سے 180 کو روبہ صحت ہونے پر اسپتال سے گھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔ کل شب مزید 28 افراد کو اس اسپتال میں لایا گیا۔ ان کے طبی معائنے بھی کیے گئے ہیں تاہم ڈاکٹرس اس پُراسرار بیماری کے بارے میں پتہ چلانے سے قاصر ہیں۔ ان متاثرین میں زیادہ تر کی عمر 20 تا 30 برس کے درمیان ہے۔ 12سال کے بچے اور 45 برس کے افراد بھی متاثرین میں شامل ہیں۔


ان متاثرین کی بیماری کا پتہ چلانے میں ناکامی پر حیدر آباد کے ڈاکٹرس کی ٹیم نے دہلی کے ایمس کو ان کے نمونے روانہ کیے ہیں۔ ساتھ ہی متاثرین کے مزید معائنے بھی کیے جا رہے ہیں تاکہ اس بیماری کی وجوہات کا پتہ چلایا جا سکے۔ حیدرآباد میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کمیکل ٹیکنالوجی کو بھی اے پی کے عہدیداروں نے بعض نمونے روانہ کیے ہیں۔ وجے واڑہ کے سرکاری اسپتال میں بھی بعض متاثرین زیر علاج ہیں۔ اس بیماری کو سمجھنے سے ڈاکٹر بھی قاصر ہیں۔ قے اور پیٹ میں تکلیف کے ساتھ لوگ بیہوش ہو رہے ہیں۔ بیہوشی کے عالم میں اب تک کئی افراد کو ایلور کیے اسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔