یو پی پولس نے کی ’اے ایم یو کیمپس‘ خالی کرانے کی تیاری، ماحول کشیدہ

اے ایم یو طلبا اور پولس کے درمیان ہوئے تصادم میں جہاں 60 طلبا زخمی ہوئے وہیں 10 پولس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی بھی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ کئی طلبا کو حراست میں بھی لیا گیا تھا جنھیں چھوڑ دیا گیا ہے۔

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے طلبا کا شہریت قانون کے خلاف زبردست مظاہرہ گزشتہ کچھ دنوں سے جاری ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر دہلی پولس کی بربریت کے بعد اے ایم یو طلبا کا احتجاج مزید بڑھ گیا ہے۔ اتوار کی شب طلبا اور پولس کے درمیان تصادم کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں اور میڈیا ذرائع کے مطابق جہاں ایک طرف طلبا نے پولس پر پتھراؤ کیا وہیں پولس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے کا استعمال کیا۔

اس درمیان اتر پردیش کے ڈی جی پی نے اے ایم یو کیمپس جلد سے جلد خالی کرائے جانے کی بات کہی ہے۔ ایک انگریزی نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے ڈی جی پی او پی سنگھ نے کہا کہ ’’آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی احاطہ کو خالی کرا دیا جائے گا۔ سبھی طالب علم کو گھر بھیجنے کی تیاری کی گئی ہے۔‘‘ یو پی پولس کا الزام ہے کہ طلبا نے ان پر پتھراؤ کیا جس کے بعد ہی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے آنسو گیس کے گولے کا استعمال کیا۔ ان ہنگاموں کے بیچ احتیاطاً یونیورسٹی کو 5 جنوری تک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ خبروں کے مطابق سبھی امتحانات بھی فی الحال ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ یہ جانکاری اے ایم یو کے رجسٹرار عبدالحامد نے دی۔ انھوں نے کہا کہ ’’موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے 5 جنوری تک سرمائی تعطیلات کا اعلان کر دیا ہے۔ امتحانات اس کے بعد کرائے جائیں گے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر دہلی پولس کے ذریعہ لاٹھی چارج کیے جانے کی خبروں کے بعد اے ایم یو کے طلبا مشتعل ہو گئے تھے۔ دہلی پولس کی کارروائی کے خلاف انھوں نے اے ایم یو کیمپس میں مارچ نکالا۔ طلبا یونیورسٹی کیمپس سے باہر جانا چاہتے تھے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے انھیں روکنے کی کوشش کی۔ بتایا جاتا ہے کہ بعد ازاں طلبا اور پولس کے درمیان تنازعہ بڑھ گیا۔ پھر پتھراؤ اور لاٹھی چارج شروع ہو گئی جس میں تقریباً 60 طالب علم کے ساتھ ساتھ 10 پولس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ پولس نے کچھ طلبا کو حراست میں بھی لیا جنھیں بعد میں چھوڑ دیا گیا۔ زیادہ تر طلبا آنسو گیس کے گولے کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں جن کا علاج اسپتال میں چل رہا ہے۔


شہریت قانون کے خلاف جاری طلبا احتجاج کو دیکھتے ہوئے علی گڑھ، سہارنپور و میرٹھ میں انٹرنیٹ خدمات کو بند کر دیا گیا ہے۔ علی گڑھ ضلع مجسٹریٹ چندر بھوشن سنگھ نے میڈیا کو بتایا کہ ’’علی گڑھ شہر میں انٹرنیٹ خدمات 15 دسمبر کی شب 10 بجے سے 16 دسمبر کی شب 10 بجے تک کے لیے بند کیا گیا ہے۔ یہ احتیاطی قدم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی طلباء کے مظاہروں کو دیکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔‘‘ میرٹھ کے ضلع مجسٹریٹ نے اپنے بیان میں 15 دسمبر کی 12 بجے شب سے 16 دسمبر کی 12 بجے شب تک علاقے میں انٹرنیٹ بند کیے جانے کی بات کہی ہے۔ اسی طرح سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ نے 15 دسمبر کی شب 12 بجے انٹرنیٹ بند کرنے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی کہا کہ صورت حال بہتر ہونے پر انٹرنیٹ کی بحالی سے متعلق حکم جاری کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Dec 2019, 10:11 AM