’ووٹ چوری‘ تنازعہ کے درمیان سی ایس ڈی ایس کے ڈائریکٹر سنجے کمار نے ’پوسٹ ڈیلیٹ‘ کر مانگا معافی

سنجے کمار نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’میں مہاراشٹر انتخابات کے حوالے سے کیے گئے ٹویٹ کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ 2024 لوک سبھا و اسمبلی انتخاب کے اعداد و شمار کا موازنہ کرتے وقت ایک غلطی ہوئی تھی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ&nbsp;@sanjaycsds</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

لوک نیتی-سی ایس ڈی ایس کے شریک ڈائریکٹر اور معروف انتخابی تجزیہ کار سنجے کمار نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ سے ایک پوسٹ ہٹا کر سیاسی طوفان کھڑا کر دیا ہے۔ اس پوسٹ میں انہوں نے 2024 کے لوک سبھا اور اسمبلی انتخاب کے دوران مہاراشٹر کے 2 حلقۂ اسمبلی ناسک مغربی اور ہِنگنا میں ووٹرس کی تعداد میں بے تحاشہ اضافے کی اطلاع دی تھی۔ سنجے کمار کے ڈیٹا شیئر کے بعد مہاراشٹر سمیت پورے ہندوستان میں کانگریس کی جانب سے’ووٹ چوری‘ کے خلاف جاری مہم کو کافی تقویت ملی تھی۔

سنجے کمار کے ذریعہ 17 اگست کو ’ایکس‘  پر کیے گئے پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ناسک مغربی میں اور ہِنگنا میں ووٹرس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ پوسٹ کے مطابق ناسک مغربی میں ووٹرس کی تعداد 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں 328053 سے بڑھ کر اسمبلی انتخابات میں 483459 ہو گئی ہے، جوزبردست اضافہ ہے۔ اسی طرح ہِنگنا میں ووٹرس کی تعداد 314605 سے بڑھ کر 450414 ہوگئی ہے، اور یہ بھی زبردست اضافہ ہے۔


سنجے کمار نے ’ایکس‘ پر پوسٹ میں معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’’میں مہاراشٹر انتخابات کے حوالے سے کیے گئے ٹویٹ کے لیے معذرت خواہ ہوں۔ 2024 لوک سبھا و اسمبلی انتخاب کے اعداد و شمار کا موازنہ کرتے وقت ایک غلطی ہوئی تھی۔ ہماری ڈیٹا ٹیم کی طرف سے ایک غلط فہمی ہو گئی تھی۔ ٹویٹ کو بعد میں ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔ کسی قسم کی غلط معلومات پھیلانے کا میرا کوئی ارادہ نہیں تھا۔‘‘

سنجے کمار کے معافی کے بعد بی جے پی لیڈر امیت مالویہ نے ان پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’مہاراشٹر پر کانگریس کے ذریعہ دیے گئے بیان کو تقویت بخشنے کے لیے سی ایس ڈی ایس نے تصدیق کے بغیر ڈیٹا جاری کیا۔ یہ تجزیہ نہیں ہے بلکہ تصدیقی تعصب ہے۔‘‘


واضح ہو کہ راہل گاندھی 2024 کے اسمبلی انتخابات میں مہاراشٹر میں بی جے پی کی شکست کے بعد سے ہی انتخابی دھاندلی کا الزام لگا رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جولائی اور نومبر 2024 کے درمیان مہاراشٹر میں 47 لاکھ ووٹرس کا اضافہ کر کے بی جے پی کے حق میں ہیرا پھیری کی گئی تھی۔ راہل گاندھی کے ’ووٹ چوری‘ کے الزامات نے اپوزیشن کو کافی حوصلہ بخشا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن اور خاص طورے سے  راہل گاندھی ان دنوں بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی (ایس  آئی آر) اور ووٹ چوری کو لے کر الیکشن کمیشن اور بی جے پی پر حملہ آور ہے۔ واضح ہو کہ 7 اگست کو ایک پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے کرناٹک کے مہادیو پورہ حلقۂ اسمبلی کے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن پر بی جے پی کے اشارے پر ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے اسے بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ’ووٹ چوری‘ قرار دیا اور اسے پورے ہندوستان میں ہونے والے ’دھوکہ دہی‘ کی ایک مثال کے طور پر پیش کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔